خادم حسین رضوی ولد حاجی لعل خان 22 جون
1966 (3 ربیع الاول 1386ھ) کو نکہ کلاں ضلع
اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے چوتھی
جماعت کی تعلیم تک اپنے گاوں کے
اسکول سے حاصل
کی۔ اس کے بعد سن 1974 کے دوران آٹھہ سال کی عمر میں دینی تعلیم کے ضلع
جہلم گئے۔
ان دنوں کے دوران جہلم میں تحریک ختم نبوت
اپنے عروج پر تھی، جس کی وجہ سے جلسے جلوس اور پکڑ دھکڑ کا عمل بھی جاری تھا۔ جہلم
میں انکو اپنے گاؤں
کے استاد حافظ غلام محمد ملے جنھوں نے خادم حسین رضوی کو جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم
عید گاہ کے مدرسہ میں لے گئے جو پیر مہر علی شاہ کے مرید خاص، قاضی غلام محمود کے
زیر نگرانی چلتا تھا۔ قاضی غلام محمود خود اس مدرسہ کے خطیب و امام تھے جبکہ منتظم
ان کے بیٹے قاضی حبیب الرحمٰن تھے۔ مدرسہہ میں قرآن مجید کی حفظ کے لیے ضلع گجرات سے
تعلق رکھنے والے بینائی بھی سے محروم قاری غلام یٰسین استاد تھے۔ خادم حسین رضوی نے
قرآن مجید کے ابتدائی بارہ سپارے اسی مدرسے سے حفظ کیا اور اس کے بعد مشین محلہ نمبر
1 کے دار العلوم میں داخلہ لیکر باقی اٹھارہ سپارے حفظ کیے۔ جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم
عید گاہ کے مدرسہ چھوڑنے کی وجہ کچھ ایسے ہوئی کہ اس مدرسہ میں خادم حسین رضوی کے گاؤں
کے گل محمد نامی ایک طالب علم نے کسی بات پر مدرسہ کے باورچی کو مارا تھا جس وجہ سے
اس طالب علم کو مدرسہ سے نکالا گیا۔ اس کے ردعمل میں خادم حسین کے گاؤں نکہ کلاں کے
استاد غلام محمد نے اپنے لائے ہوئے 21 طلبہ کو نکال کر مشین محلہ نمبر 1 پر واقع دار
العلوم میں داخل کروایا اور ان 21 طلبہ میں خادم حسین بھی شامل تھے۔ خادم حسین
رضوی نے چار سال میں حفظ قرآن مجید مکمل کیا اور اس وقت آپ بارہ سال کے تھے۔ اس کے
بعد قرأت کی تعلیم دینیہ ضلع گجرات گئے جہاں دو سال قرأت کی تعلیم حاصل کرنے کے
بعد آپ 1980ء میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے شہرہ آفاق دینی درسگاہ جامعہ
نظامیہ لاہور چلے گئے۔ 1988 کے دوران درس نظامی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ فارغ
التحصیل ہو گئے۔
1993ء کے دوران حافظ خادم حسین رضوی
کو پہلی ملازمت محکمہ اوقاف پنجاب میں ملی اور آپ داتا دربار کے نزدیک پیر مکی مسجد
میں خطیب مقرر ہوئے لیکن کچھہ عرصے کے بعد
آپ نے وہ ملازمت ترک کردی اور اس وقت آپکی تنخواہ بیس ہزار ماہانہ تھی۔ اس کے بعد
آپ یتیم خانہ روڈ لاہورکے قریب مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب مقرر ہوئے جہاں پر ان
کو پندرہ ہزار ماہانہ تنخواہ ملا کرتی تھی۔
2006 کے دوران راولپنڈی سے لاہور جاتے
ہوئے گوجرانوالہ کے قریب ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا؛ جس وجہ سے آپ چلنے سے معذور ہوگئے اور
اس کے بعد سے آپ نے ویل چیئر پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ انکی گاڑی کے ڈرائیور
کو گاڑی چلانے کے دوران نیند آنے کی وجہ سے حادثہ کا سبب بنا۔
2015 میں خادم حسین رضوی نے تحریک لبیک
پاکستان (TLP) کے نام سے ایک سیاسی جماعت
کی بنیاد رکھی۔ یہ جماعت ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد معرض وجود میں آئی۔ اور اس
کے بعد یہ جماعت پورے ملک میں مشہور ہوئی۔
خادم حسین رضوی کی اپنے والد کی پسند
سے ان کے چچا کی بیٹی 1994ء کے دوران سے ہوئی۔ جن سے ان کو دو بیٹے حافظ محمد سعد
اور حافظ محمد انس پیدا ہوئے۔
کافی عرصے سے وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے وہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور 19 نومبر 2020 کو انہیں شیخ زید اسپتال لاہور لے جایا گیا جہاں پر آپ نے 8:48 بجے وفات پائی۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box