گذشتہ دنوں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی نواسی اور
سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی بیٹی بختاور بھٹو زرداری کی رشتے اور منگنی کے اعلان کے بعد
سے سوشل میڈیا پر ان کے منگیتر محمود چوہدری کو قادیانی قرار دیے جانے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل کی جا رہی
ہیں۔ تاہم اس کو خبر کو واضع کرنے کے لئے آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کو فون کرکے بتایا کہ محمود چوہدری کے والد یونس
چوہدری قادیانی نہیں بلکہ مسلمان ہیں ۔آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن سے مزید
کہا کہ آپکو معلوم ہی ہے کہ قادیانی فرقہ کے لوگ پیپلز پارٹی سے قربت
کا سوچیں گے بھی نہیں ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو نے
اس فرقہ کے لوگوں کو کافر قرار دیا تھا ۔ اس پرمولانا فضل الرحمن نے آصف علی
زرداری سے استفصار کیا کہ محمود چوہدری کے والد یونس چوہدری کون ہیں؟ جس پر آصف زرداری نے
بتایا کہ یہ یونس چوہدری وہ قادیانی بزنس مین نہیں جس کے بارے میں کتاب بھی وائرل
ہے۔ اور
یہ ہو بھی نہیں سکتا کیوں کہ قادیانی ہمارے دشمن ہیں۔ اس بات کو مزید واضع
کرنے کے لئے مولانا فضل الرحمٰن نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ
مولانا اللہ وسایا سے رابطہ کر کے ان کو آصف علی زرداری سے کی ہوئی بات سے آگاہ کیا
اور قادیانی یونس چوہدری کے بارے میں
معلومات حاصل کیں ، جس پر مولانا اللہ وسایا نے آگاہ کیا کہ قادیانی یونس چوہدری فتنہ گوہر شاہی سے تعلق رکھتا ہے اور اس کے کے کسی بھی بیٹے کا نام محمود چوہدری نہیں
ہے۔ کیوں کہ قادیانی یونس چوہدری نے اپنی کتاب "محنت سے نعمت تک " میں
اپنے بیٹوں، بیٹیوں حتی کے نواسوں اور نواسیوں کے نام بھی لکھے ہیں۔ معلوم رہے کہ قادیانی یونس چوہدری نے
کتاب "محنت سے نعمت تک" کے صفحہ 7، صفحہ 199، صفحہ نمبر 242 کے علاوہ
صفحہ نمبر 243 پر واضح لکھا ہے کہ اس کے بیٹوں میں بڑا بیٹا بابر ہے جس کی بیوی کا
نام برشنہ ہے، اور چھوٹے بیٹے کا نام یوسف ہے جس کی بیوی کا نام عنبرین ہے۔ جبکہ اس کی دو بیٹیوں کے نام
صادیہ اور ماریہ ہیں ۔ یونس چوہدری نے
اپنی کتاب میں واضح لکھا ہوا ہے کہ اس کے 4 ہی بیٹے بیٹیاں تھیں، اس حوالے
سے محمود چوہدری کو قادیانی یونس چوہدری کا بیٹا نہیں کہا جا سکتا۔
محمود
چوہدری سے متعلق پی پی پی کی میڈیا سیل نے ٹوئٹر کے ذریعے مزید واضع کرکے بتایا ہے
کہ چوہدری یونس چوہدری اور اسکی بیوی بیگم ثریا چوہدری کا بیٹا ہے جو لاہور سے
تعلق رکھتے ہیں۔ یونس چوہدری 1973 کے دوران متحدہ عرب عمارات میں ہجرت کر گئے تھے
جہاں پر انہوں نے اپنی محنت سے کنسٹرکشن اور ٹرانسپورٹ کا بزنس شروع کیا۔ ان کے
پانچ بیٹے بیٹیاں ہیں؛ جبکہ محمود ان کا آخری بیٹا ہے جو 28 جولائی 1988 کو ابو
ذہبی میں پیدا ہوا تھا۔ محمود پرائمری تعلیم ابو ذہبی سے مکمل کی اور مزید پڑہنے
کے لئے یو کے سے حاصل کی اور یونیورسٹی آف درہام سے Law میں ڈگری حاصل کی۔ محمود یو کے سے اپنی تعلیم مکمل کرکے واپس متحدہ
عرب عمارات آ گئے ہیں جہاں انہوں نے اپنے والد کے ساتھہ اپنا بزنس شروع کرنا ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box