میر ظفراللہ جمالی مورخہ یکم جنوری
1944 کو گاوں روجھان جمالی ، صوبہ بلوچستان کے ضلع نصیرآباد میں ایک مذہبی اور
زمیندار گھرانے میں پیدا ہوا ہوئے ۔ انہوں
نے ابتدائی تعلیم لارنس کالج مری سے حاصل کی اور اے لیول کا امتحان ایٹسچن کالج
لاہور سے پاس کیا۔ بی اے کی ڈگری لاہور کے ایک کالیج سے حاصل کرکے پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹر کیا ۔
انہوں نے 1965 میں پنجاب یونیورسٹی میں پولیٹیکل
سائنس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ طالب علمی کے دور میں کھیلوں کے شوقین
ہوتے تھے اوراسکول اور یونیورسٹی کے دور میں ہاکی ٹیم کا ممبر رہے ۔
میر ظفراللہ جمالی نے 1970 میں پاکستان
پیپلز پارٹی کی ٹکٹ سے الیکشن لڑ کر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا ؛ لیکن کامیاب
نہ ہو سکے ۔ اور 1977 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے
پلیٹ فارم سے عام انتخابات جیت کر بلوچستان اسمبلی کے ممبر بنے ۔ الیکشن جیتنے کے بعد وہ محکمہ خوراک ، وزارت
قانون اور اطلاعات کے وزیر رہے ۔ 1977 میں ضیا ء الحق کی طرف سے مارشل لا لگانے کے
بعد ، انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے ضیاءالحق کے دورانیہ
میں محکمہ خوراک، وزارت اطلاعات اور پارلیمانی معاملات کے وزارتوں کو سنبھالا ۔
1985 کے عام انتخابات کے دوران نیشنل اسمبلی نصیرآباد کی تشست جیت کر قومی اسمبلی
کے ممبر بن کر وزیر برائے پانی و توانائی کے سیٹ سنبھالی ۔
1988 کے دوران
بلوچستان اسمبلی ختم وہونے کے بعد بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ بنے - 1990 کے عام
انتخابات کے دوران دوبارہ نیشنل اسمبلی کے نشست پرانتخابات میں حصہ لیا لیکن پی پی
پی کے امیدوار سے ہار گئے۔ 1993 میں عام انتخابات کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن)
میں شامل ہوکر صوبائی اسمبلی کی نشست سے لڑکر پی پی پی کے امیدوار کو ہرایا ۔
سن 2002 میں
دوبارہ قومی اسمبلی کے ممبر بنے اور نومبر 2002 میں پاکستان کے 13ویں وزیراعظم
بنے۔ میر ظفراللہ جمالی وزیراعظم بننے والے بلوچستان کے پہلے سیاستدان تھے ۔ وزارت عظمیٰ کی سیٹ پر رہتے ہوئے آپ نے
افغانستان اور انڈیا کے درمیان بہتر تعلقات برقرار رکھے اور اپنے دور میں انہوں نے
کنٹرول لائن پر سیز فائر کا معاہدہ کروایا۔ آپ سن 2004 میں وزارت عظمیٰ سے
استعیفیٰ دے کر ، پاکستان ہاکی بورڈ کے صدر بنے لیکن 2008 کے اولمپکس کھیلوں کے
دوران قومی ٹیم کی غیرمؤثر کارکردگی کی بناء پر استعیفی دے دی ۔
سن 2013 کے عام
انتخابات میں حصہ لیکر دوبارہ قومی اسمبلی کے بن کر 2018 کر تک قومی اسمبلی میں
رہے اور سن 2018 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں
شامل ہو گئے ۔
مورخہ 27 نومبر 2020 سابق وزیر اعظم کو دل کا دورہ پڑہ جس وجہ سے ان کو راولپنڈی کے ہسپتال میں منقل کیا گیا لیکن وہاں ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی ، جس وجہ سے ان کو AFIC منتقل کرکے انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا تھا؛ جہاں پر ڈاکٹرں کی ٹیم نے ان کا معائنہ کرکے وینٹیلیٹر پر رکھا اور علاج کرنا شروع کردیا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے میر ظفر اللہ جمالی کی وفات کے بارے میں غلط اطلاع موصول ہونے کے بعد ان کی تعزیت کے سلسلے میں اپنا ٹویٹر پیغام جاری کیا تھا ، جسے بعد میں انہوں نے حذف کردیا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ٹویٹر پیغام کی حذف ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میر ظفر اللہ خان جمالی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وینٹیلیٹر پر تھے۔ لیکن اسے ان کی موت کے بارے میں غلط خبر موصول ہوئی، اسی وجہ سے انہوں نے ایک غلط فہمی کی وجہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ بعد ازاں ، انہوں نے اس سلسلے میں میر ظفر اللہ جمالی کے اہل خانہ سے معافی مانگی اور ان کی خیریت کے لئے دعا بھی کی۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box