دوستو
ہمارے ملک کے قوانین میں کچھ ایسی باتیں ہیں جس کے بارے میں پر پاکستانی کو جاننے
کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارے شہری قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی زندگی آسانی سے بسر
کر سکتے ہیں اور روزمرہ میں ہونے والے مسائل کا قانون کے مطابق سامنہ کرے گیں۔ اس لئے
عام لوگوں کی آگاہی کے لئے زندگی میں ہونے والے جرموں سے متعلق کچھ دفعات پیش خدمت
ہیں:-
دفعہ 307 = قتل کی کوشش کی
دفعہ 302 = قتل کی سزا
دفعہ 376 = عصمت دری
دفعہ 395 = ڈکیتی
دفعہ 377 = غیر فطری حرکتیں
دفعہ 396 = ڈکیتی کے دوران قتل
دفعہ 120 = سازش
سیکشن 365 = اغوا
دفعہ 201 = ثبوت کا خاتمہ
دفعہ 34 = سامان کا ارادہ
دفعہ 412 = خوشی منانا
دفعہ 378 = چوری
دفعہ 141 = غیر قانونی جمع
دفعہ 191 = غلط ھدف بندی
دفعہ 300 = قتل
دفعہ 309 = خودکش کوشش
دفعہ 310 = دھوکہ دہی
دفعہ 312 = اسقاط حمل
دفعہ 351 = حملہ کرنا
دفعہ 354 = خواتین کی شرمندگی
دفعہ 362 = اغوا
دفعہ 320 =
لائسنس بنا ہوا نہیں ہے جعلی ہے ایسی صورت میں گاڑی چلانے کے دوران ایکسڈنٹ ہوجانے
کی وجہ سے موت واقع ہونا (ناقابلِ ضمانت)
دفعہ
322 = ڈرائیونگ لائسنس کے ہونے کی صورت
میں ایکسیڈنٹ کی وجہ سے موت واقع ہونا (قابلِ ضمانت)
دفعہ
415 = چال
دفعہ
445 = گھریلو امتیاز
دفعہ 494 = شریک حیات کی زندگی میں اس کی
اجازت کے بغیر دوبارہ شادی کرنا۔
دفعہ
499 = ہتک عزت
دفعہ
511 = ہتک عزت کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا۔
ہمارے
ملک کی قوانین میں کچھ ایسے ہی حقائق موجود ہیں، جن سے ہم ناواقف ہیں، اور کچھ
مواقع پر اپنے حقوق حاصل نہیں کرسکتے۔ تو قوانین کے پانچ دلچسپ حقائق آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں جو آپ کے لئے کبھی بھی
کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
(1) شام کے وقت خواتین کی گرفتاری۔ ضابطہ فوجداری کے دفعہ 46 کے تحت شام کے 6 بجے صبح 6 کے درمیان کسی بھی خاتون ملزم کی گرفتاری
نہیں کی جا سکتی، چاہے کتنا بھی سنگین جرم کیوں نہ ہو۔ ایسا کرنے صورت میں پولیس افسر
کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے اور ایسی صورت میں پولیس افسر کی نوکری بھی خطرے میں
پڑسکتی ہے۔
(2) سلنڈر پھٹنے سے جان و مال کے نقصان کی صورت میں
انشورنس کا دعویٰ ۔ عوامی ذمیداری کی پالیسی کے تحت، کسی وجہ سے اگر گھر میں سلنڈر ٹوٹ جاتا
ہے اور گھروالوں کی جان و مال کو نقصان پہنچتا ہے، تو ایسی صورت میں متعلقہ گیس کمپنی
سے 40 لاکھ روپے تک انشورنس کور کا دعویٰ کیا
جا سکتا ہے۔ اگر کمپنی اس دعوے سے انکار کرتی ہے یا اس کو خارج کرتی ہے تو اس کے
خلاف شکایت بھی کر سکتے ہیں۔ اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں گیس کمپنی کا لائسنس
تک منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
(3) کسی بھی ہوٹل سے آپ مفت میں پانی پی سکتے
ہیں اور واش روم بھی روم استعمال کرسکتے ہیں۔ سیریز ایکٹ 1887 کے مطابق تحت، کے کسی بھی
ہوٹل میں پانی مانگ کر پی سکتے ہیں اور ہوٹل
کا واش روم بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ بیشک ہوٹل چھوٹا ہو یا 5 سٹار، مگر وہ آپکو منع نہیں کر سکتے۔
اگر آپکو کسی ہوٹل پہ پانی پینے یا واش روم کے استعمال کرنے سے روکا جاتا ہے
تو آپ شکایت کر کرسکتے ہیں اور ایسی شکایت کے سبب ہوٹل کا لائسنس بھی منسوخ ہوسکتا
ہے
(4) حاملہ خواتین کو برطرف نہیں کیا جاسکتا۔ زچگی بینیفٹ ایکٹ 1961 کے تحت، حاملہ خواتین کو اچانک ملازمت سے نہیں
نکالا جاسکتا۔ اور ایسی صورت میں حاملہ
خاتون کو تین ماہ کا نوٹس اور اخراجات کا کچھ حصہ دیگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو اس کے خلاف سرکاری
ملازمت تنظیم میں شکایت درج کی جا سکتی ہے اور
یہ شکایت کمپنی کے بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا دوسری صورت میں جرمانہ ادا
کرنا ہوگا۔
(5) پولیس شکایت لکھنے سے انکار نہیں کرسکتی۔ پی پی سی کے سیکشن 166 اے کے تحت، کوئی بھی پولیس افسر شکایات درج کرنے
سے انکار نہیں کرے گا۔ اور انکار کرنے کی صورت
میں اس افسر کے خلاف سینئر پولیس دفتر میں شکایت درج کی جائے گی۔ ایسی صورت
میں پولیس افسر کو 6 ماہ سے 1 سال قید ہوسکتی ہے یا پھر اسے ملازمت سے نکالا
جا سکتا ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box