یہ ٹڈیوں یعنی grasshoppers کی ایک مخصوص قسم ہے جو شدید سبزہ خور یعنی Gregarious ہوتی ہے. ٹڈیوں کی 7000 اقسام میں سے 20 جدید شکل کی سبزی خور ہیں. یہ ٹڈی
دَل اپنی ساخت، شکل اور رنگ تبدیل کرتے رہتے ہیں اور جیسے جیسے انکو خوراک ملتی جاتی
ہے، یہ مزید طاقتور، خطرناک اور بھیانک ہوتے جاتے ہیں اور جہاں جہاں سے گزرتے ہیں فصلوں
اور سبز درختوں اور چراگاہوں کا صفایا کرکے تباہ و برباد کرتے جاتے ہیں. ٹڈی دل کی
تعداد میں اضافہ بھی بھیانک شرح سے ہوتا ہے. ایک مادہ ایک دن میں 1000 انڈے دیتی ہے
اور نمی میسر آ جائے تو ان میں سے سینکڑوں انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جو ٹڈی دل کی پہلے
سے موجود فوج ظفر موج میں مزید لاکھوں کا روزانہ کی بنیاد پہ اضافہ کر دیتے ہیں. یہی
وجہ ہے کہ ٹڈی دل کو دور سے آتے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گرد کا کوئی خطرناک
طوفان یا گہرے سیاہ بادل آگے بڑھ رہے ہوں. ایک اندازے کے مطابق یہ ٹڈی دل ایک دن میں
150 سے 200 کلومیٹرکا
سفر باآسانی طے کرسکتی ہے. اور فصلوں کو چَٹ کرتی جاتی ہے. یہ دانے دار فصلوں گندم،
مکئ، باجرہ، چاول، چنا، دالوں، پھل دار درختوں کی سخت ترین دشمن ہے، جو کہ انسانی خوراک
کیلئے انتہائی اہم ہیں. ایک اندازے کے مطابق ایک مربع کلومیٹر میں پھیلا ٹڈی دل لشکر
تقریباً 35000 انسانوں کی خوراک ایک دن میں چٹ کر جاتا ہے. آپ اسی سے اس وباء کے بھیانک
پن کا اندازہ لگا لیجئے.
یاد رکھنے کی باتیں
·
اس وقت پورے ملک میں ٹڈی دل بہت ذیادہ تعداد
میں موجود ہے۔ جنوبی
پنجاب میں اس کے کافی سارے جھنڈ مختلف اضلاع میں موجود ہیں۔
·
ٹڈی دل کو دیکھتے ہی کہہ دینا کہ حملہ ہو
گیا ہے، یہ بات درست نہیں ہے۔ حملہ کا مطلب ہے ٹڈی دل کا کسی جگہ بیٹھ جانا۔
·
ٹڈی دل اجالے (دن کی روشنی) میں سفر کرتی
ہے اور ایک دن میں 150 سے 250 کلومیٹر کا سفر کر لیتی ہے۔
·
اب ایک آدمی نے صبح 10 بجے ٹڈی دل کا جھنڈ
دیکھا تو وہ یہ نہیں کہ سکتا کہ میرے علاقے میں ٹڈی دل کا حملہ ہو گیا ہے کیونکہ ٹڈی
دل نے تو ابھی 200 کلومیٹر آگے جا کر بیٹھنا ہے۔
·
ٹڈی دل پر سپرے صرف بیٹھی ہوئی حالت میں
ممکن ہے۔ اس کیلئے شام 7 بجے سے لے کر صبح 6 بجے تک کا وقت ہے کہ ہم نے اس دوران سپرے
کرنا ہے۔
·
ٹڈی دل ایک صحرائی کیڑا ہے اس لئے ویرانے
میں موجود درختوں اور جھاڑیوں پر بیٹھنا پسند کرتی ہے۔
·
اگر فصلات والے علاقے میں شام ہو جائے تو
یہ تیل دار فصلات پر بیٹھنا پسند کر رہی ہے۔ جیسے کپاس، سورج مکھی وغیرہ کو بہت پسند
کر رہی ہے اور کافی نقصان کر رہی ہے۔
·
یاد رہے کہ دن 10 بجے سے لے کر دن 3 بجے
تک جھنڈ کی چوڑائ کم ہوتی ہے اور لمبائ بہت زیادہ ہوتی ہے۔ دن 3 بجے کے بعد جھنڈ کی
چوڑائ زیادہ ہو جاتی ہے اور لمبائ کم ہو جاتی ہے۔ جب سورج غروب ہونے لگتا ہے تو یہ
ویرانے کی طرف یعنی آبادی سے دور چلی جاتی ہے۔
·
درختوں، جھاڑیوں اور پودوں پر بیٹھتی ہے
اور ساری رات ان کے پتے کھاتی ہے۔ جب پیٹ بھر جاتا ہے تو بھی پتوں کو کاٹ کاٹ کر نیچے
گراتی رہتی ہے۔
·
جب سورج کی روشنی اس پر پڑتی ہے تو یہ دھوپ
سینکنے کیلئے درختوں اور پودوں سے نیچے اتر آتی ہے اور جو بھی فصل وہاں پر موجود ہو
اسے تہس نہس کر دیتی ہے۔
·
جب سورج کی روشنی تیز ہو جاتی ہے تو یہ
اڑ جاتی ہے اور اپنا سفر پھر سے شروع کر دیتی ہے۔
یاد رہے کہ جب تک سورج کی روشنی اس پر نہیں پڑے گی یہ اپنی جگہ سے نہیں ہلے
گی۔ چاہے 7 دن بادل رہیں یہ اپنی جگہ پر بیٹھی رہے گی۔
·
اگر دن کے وقت کسی علاقے میں بیٹھ جائے
تو اسے اپنی فصلات سے دور رکھنے کیلئے بہت ذیادہ شور پیدا کریں۔ ڈھول، ٹین کا بجانا
کافی موثر ثابت ہوتا ہے۔ اپنی فصل کے قریب دھواں پیدا کرنے سے بھی ٹڈی دل اڑ جاتی ہے
·
اگر رات کو آپ کی فصل پر بیٹھ جائے تو لیمبڈا
سائ ہیلو تھرین کا سپرے کریں۔ 2.5 فیصد ای سی بحساب 3 ملی لیٹر فی لیٹر پانی۔
10 فیصد ای سی بحساب 1 ملی لیٹر فی لیٹر پانی۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box