پالک (Spinach)کا سائنسی نام Spinacia oleracea ہے جس کا تعلق
پودوں کے Chenopdiaceae خاندان سے ہے۔ یہ پتوں والی سبزی ہے اور اسے
تازہ یا خشک کرنے کے بعد استعمال کیا جاتا ہے۔ تاریخ کے مطابق پالک کا آغاز تقریبا
2000 سال قبل قدیم فارس میں ہوا تھا جہاں سے یہ ہندوستان اور قدیم چین میں نیپال کے
راستے 647 AD
میں "فارسی سبزی" کے طور پر متعارف ہوئی تھی۔ 827 یا 828 ء میں اس سبزی کو عرب مسلماوں نے سمندر
کے راستے اٹلی کے جزیروں میں متعارف کروایا تھا۔ 10وی عیسوی صدی کے دوران باٹنی کے
سائنسدانوں نے بھی پالک کے اوپر مضمون لکھے ہیں۔ 12 ویں صدی کے آخر میں پالک عرب بحیرہ
روم میں ایک مشہور سبزی بن گئی جو بعد میں اسپین پہنچ گئی، جہاں ابن الاثم نے اسے
"راس البقول" یعنی " سبز پتوں کا سردار" کہا تھا۔
انگلینڈ اور فرانس میں پالک پہلی بار چودہویں صدی میں متعارف ہوئی جسے شاید اسپین کے راستے لایا گیا اور یہاں اس
کا اس عام استعمال اس وجہ سے ہوا کیونکہ یہ موسم بہار کے شروع میں اس وقت آسانی سے
مل جاتی تھی جب تازہ مقامی سبزیاں دستیاب نہیں تھیں۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران یہ
سبزی زخمیوں کو دی جاتی تھی تاکہ ان کے زخموں میں افاقہ کا سبب بنے۔ کئی ملکوں میں
اس سبزی کو سلاد کے طور پہ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پالک کی
فصل ربیع کی موسم میں اگائی جاتی ہے جو سردیوں کی ایک بہترین سبزی ہے جس کو اکیلے
یا گوشت، آلو، پیز یا دوسرے سالن کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے۔ پالک کی بریانی یا
پلاؤ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ پالک واحد سبزی جو وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن کے،
کیلشیم، فاسفورس اور انسان کو فائدہ پہنچانے والی دوسری معدنیات سے بھرپور ہے۔ اس
سبزی کو طبی لحاظ سے ایک بہترین غذا قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ سبزی ہاضمہ دار اور ٹھنڈی ہوتی ہے۔ اور اس کو کھانے سے جسم کی ہڈیاں مضبوط ہوتی
ہیں اوریہ سبزی خون کے بڑھاؤ میں مدد بھی فراہم کرتی ہے۔
پالک کی کاشت میں چین سب سے آگے ہے، اس کے بعد امریکہ اور جاپان
تیسرے نمبر پر ہے۔ جبکہ پاکستان چھٹے نمبر ہے۔
سندھ کی پالک سب سے زیادہ مشہور اور مقبول ہے جس کے پتے گول، لمبے اور سندھ کی پالک کھانے میں ذائقہ دار ہوتی ہے پالک کو چھوٹی باریوں میں اگانا چاہیے تاکہ اسکو پانی صحیح طریقہ سے مل سکے اور افزائش صحیح طریقہ سے ہو۔ اس فصل کو اگانے کے لئے اکتوبر سے دسمبر تک کا دورانیہ موزون ہے۔ پالک اگانے کے لئے زمین کو سب سے پہلے اچھی طرح ہل دے کر اس کو نرم کرنا چاہیے۔ اگر منتخب زمین کمزور ہو تو اس میں ہل دینے سے پہلے دیسی کھاد پھینکنا چاہیے۔ اس کی کاشت کے لئے 6 سے 8 کلو گرام فی ایکڑ بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس فصل کو اگانے کے لئے بیج کا زمین میں چھڑکاء بھی کیا جاتا ہے اور بیج کو زمین میں دفن کرکے بھی اگایا جاتا ہے۔ اگر پالک کو صحیح وقت میں اگایا جائے تو اکتوبر کے مہینے میں تیار ہوکر اس سبزی کو مارکیٹ تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ دوسرے فصلوں کی طرح پالک میں بھی اگانے سے پہلے ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش کے کھادوں کو پھینکنا چاہیے۔ اور بعد ہر دفعہ کاٹنے کے بعد آدھی بوری فی ایکڑ کے حساب سے پھینکنا چاہیے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box