ایک
آدمی کے گھر کے موبائل پر کسی رانگ نمبر سے کال آئی اور اس آدمی کی عورت نے موبائل
اوکے کر کے بات کی لیکن آگے سے انجانی آواز سن کر اس عورت نے "سوری رانگ نمبر
ھے" کہہ کر کال کاٹ دی اور موبائل بند کردیا۔ لیکن وہ لڑکا لڑکی کی آواز سن
کر اسی رانگ نمبر پر مسلسل کالز کر کہ اس عورت کو تنگ کرتا رہا لیکن اس عورت نے ایک مرتبہ بھی فون نہیں اٹھایا۔
اور وہ انجان شخص اسے میسج کرتا کہ "جانو بات کرو ناں، فون کیوں نہیں اٹھاتی؟"
اس
واقعے کے ایک دن بعد اس رانگ نمبر والے لڑکے نے پھر فون کیا اور رنگ ٹون بجنے پر اس
عورت کی مکار اور جھگڑالو ساس نے فون رسیو کیا۔ فون پر اس لڑکے کی آواز سن کر وہ خاموش ہو گئی اور
لڑکا اس عورت کی ساس کو بار بار یہ ہی کہ رہا تھا کہ جانو مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہی ہو، تمہاری
آواز نے مجھے پاگل کر دیا ھے،
وغیرہ ،وغیرہ۔
یہ
سب باتیں سن کر اس عورت کی شاطر ساس نے موبائل بند کر دیا؛ اور رات کو جب اس عورت کا
خاوند گھر آیا تو ساس نے اپنے بیٹے کو بلا کر اپنے بہو پر بد چلنی اور اس نامعلوم لڑکے
سے دوستی کا الزام لگا کر اپنے بیٹے کو اس کی بیوی کے خلاف بھڑکایا۔
اسی
وقت اس عورت کے جاہل شوہر نے اپنی بیوی کو
رسی سے باندھ کر بے انتہا تشدد کیا۔ جب وہ بندہ اپنی بیوی کو مارنے سے فارغ ہوا تو
اسکی ماں نے اس کو فون تھما کر کہا کہ یہ نمبر ھے تمہاری بیوی کے عاشق کا۔۔
اس
عورت کا شوہر کالز اور میسجز دیکھہ کر سیخ
پا ہو گیا؛ ادھر سے ساس نے اس عورت کے بھائی کال کرکے بلایا کہ تمہاری بہن کو اس
کے یار کے ساتھ فون پر باتیں اور میسجز کرتے ہوئے پکڑ لیا ہیں، اور اس نے ہمارے خاندان
کی عزت کو خاک میں ملا دیا ھے۔
یہ
سب سن کر اس عورت کا بھائی اور ماں فورأ اپنی بیٹی کے گھر پہنچے اور پہنچتے ہی اس
عورت کے شوہر اور ساس نے اس کے بھائی اور ماں کو طعنے دے کر طیش دلائی کہ تم لوگوں
کی بیٹی بہت بد چلن او زانی ہے جو اپنے یار سے فون پر گپ شپ لگا کر ہماری عزت خاک میں
ملاتی رہتی ہے۔
اس
عورت کا بھائی نے بھی زمانہ جاہلیت کو مات دے کر اپنی بہن کو بالوں سے پکڑ کر اس
پر تشدد کرتا رہا۔ وہ بے گناہ عورت قسمیں کھا کر اپنی صفائی بیان کرتی رہی لیکن اس
کی جاہل شوہر و ساس کے آگے ایک بھی نہ چلی۔ اس کے بعد اس عورت کی ماں نے بیٹی سے کہا
کہ نہا دھوکر قرآن پاک پر ہاتھ رکھہ کہ اپنی بے گناہی ثابت کرو۔ لڑکی نے نہا دھو کر قران پاک پر اپنی صفائی بیان
کی، لیکن اس کی شیطان ساس نے اس کو بھی ٹھکرا کر کہا کہ جو عورت اپنے شوہر سے غداری
کر سکتی ہے اس کے لئے قرآن پاک اٹھانا کوئی بڑی بات نہیں۔ اور ساتھہ ہی اس عورت کے
جاہل خاوند نے سارے میسجز اس کے بھائی کو دکھائے۔
یہ
سب دیکھ کر اس عورت کے بھائی غیرت میں آکر
پستول نکالی اور اپنی بہن کے سر میں چار گولیاں مارکر اس کو ہلاک کردیا اور ایسے ایک
رانگ نمبر کی وجہ سے 6 بچے یتیم ہو گئے اور ایک خاندان اجڑ گیا۔
جب
اس مقتولہ کے دوسرے بھائی کو پتہ چلا تو اس نے اپنے بھائی، بھابی، بہن کی شوہر اور
ساس اور نامعلوم نمبر پر ایف آئی آر درج کروا دی.
تفتیش
کے دوران پولیس نے اس نمبر کے ڈیٹا کو معلوم کیا تو پتہ چلا کہ اس مقتولہ نے صرف ایک
مرتبہ اس رانگ نمبر کو اوکے کیا تھا اور اس کے بعد وہ رانگ نمبر والا مسلسل میسجز اور
کالز کے ذریعے اس عورت کو پھنسانے کے کوشش کرتا رہا۔
پولیس
کی تفتیش سامنے آنے پر اس مقتولہ عورت کے بھائی جس نے اپنی بہن کو گولی ماری تھی اس
نے سب حقیقت سن کر جیل میں ہی خودکشی کر لی جبکہ رانگ نمبر ملانے والے شخص کو بھی پولیس
نے گرفتار کرکے جیل میں بھیج دیا۔
یوں
ایک رانگ نمبر کی کال نے 6 بچوں کو ان کی پاک دامن ماں سے جدا کیا اور لڑکی کے بھائی
نے خودکشی کر کے اپنی بیوی کو بیوہ اور 4 بچوں کو یتیم کیا؛ اس طرح 10 بچے یتیم اور
2 خاندان تباہ و برباد ہو گئے.
آپ
ذرا سوچ کر بتائیں کہ قصوروار کون ہے! بےغیرت رانگ نمبر پہ کال کرنے والا، اس کی شیطان ساس، جاھل و
شکی خاوند، اس کا نام نہاد غیرت مند بھائی یا یہ معاشرہ! آپ نے سوچ کر جواب ضرور دینا
ہے کہ ہم لوگ اس معاشرے میں کیسے اپنی زندگی عذاب بنا رہے ہیں۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box