Teachers Vs Students Stories

Teachers-Vs-Students-Stories

 

استاد نے کلاس میں آتے ہی شاگردوں سے کوئی بات کیے بغیر بورڈ پر ایک لمبی لائن کھینچنے کے بعد شاگردوں  سے مخاطب ہوا " آپ لوگوں میں سے کوئی  ہے جو اس لائن کو چھونے کے بغیر چھوٹا کر دکھائے۔

کسی شاگرد کے پاس استاد کے اس سوال کا جواب نہیں تھا۔ اور ساری کلاس خاموش ہوکر سوچ میں ڈوب گئی، کیوں کہ ان کے ذہن میں یہ ناممکن بات لگ رہی تھی۔ کچھ دیر کے بعد کلاس کے با اعتماد شاگرد نے کھڑ ہو کر کہا، ”سر !! یہ نا ممکن ہے، کیوں کہ لکیر کی لمبائی کو چھوٹا کرنے کے لیے اس کو مٹانا پڑے گا اور چھونے بغیر ممکن ہی نہیں لیکن آپ نے اس لکیر کو چھونے سے ہے“. باقی لڑکوں نے بھی اس بات کی سر ہلا کر تائید کی۔

استاد نے سارے کلاس کو گہری نظروں سے دیکھا اور کچھ کہنے کے بغیر بورڈ کے اوپر پہلی لکیر کے برابر ایک بڑی لائن کھینچی۔ اس بڑی لکیر کو دیکھنے کے بعد سب کو پہلی لائن چھوٹی نظر نے لگی۔ اس طرح ٹیچر نے چھوئے بغیر اس لائن کو چھوٹا کردیا۔

استاد کے اس لیکچر سے آج شاگردوں نے زندگی کا ایک بڑا سبق سیکھ لیا تھا کہ کسی کو نقصان پہنچائے بغیر، اُن کو بدنام کیے بغیر، کسی پر تنقید کے بغیر، دوسروں سے حسد کرنے کے بغیر؛ کسی سے آگے جانے کا ہنر انہوں نے کچھ لمحوں میں جان لیا تھا کہ دوسرے سے خود کو کردار میں، اخلاق میں، اور عمل سے آگے بڑھا لو ؛ تو ازخود دوسروں سے بڑے نظر آؤ گے.

.,.,.,.,.,.,.,.,.,.,

استاذ کی ایک عمدہ مثال!

ایک طالبِعلم نے اپنے استاذ سے کہا: استاد جی! آپکے پیریڈ کے دوران ہم لوگ ہر بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، اور آپکی باتوں سے ہم لطف اندوز بھی ہوتے ہیں؛ اسلیے آپکے پیریڈ کا ہمیں انتظار رہتا ہے۔

لیکن جب ہم لوگ کتاب پڑھنے لگتے ہیں تو وہ لطف نہیں آتا جو آپکے پیریڈ میں حاصل کرتے ہیں۔

استاد نے فرمایا: شہد کی مکھی کس طرح شہد بناتی ہے؟

ایک طالبعلم نےکہا: پھولوں کے رس سے۔

استاد نے پھر پوچھا: اگر پھولوں کو یوں ہی کھا لیا جائے انکا ذائقہ کیسا ہوگا؟

طالبعلم نے کہا کہ کڑوا ہوگا جناب!

استاد صاحب نے فرمایا: بیٹے! درس و تدریس بھی شہد کے مکھی کی طرح ہے۔ اور شہد کی مکھی کی طرح کتابوں، تجربات اور مشاہدوں جیسے کئی پھولوں کا دورہ کرکے  اپنے شاگردوں کے سامنے انکا رس نچوڑ کر شہد (خلاصہ) کی صورت میں اپنے شاگردوں لا کر پیش کرتا ہے۔

اس بات کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اگر استاد کو یہ محسوس ہو کہ اس کے سبق میں طلبہ دلچسپی نہیں لے رہے تو ان کی دو وجوہات ہو سکتی ہے:

ایک وجہ کہ استاد شہد کی اس مکھی کی طرح  پھول پھول کا دورہ  کرنے کے بجائے اپنی تیاری کرنے کے لئے صرف ایک کتاب پر انحصار کرتا ہے۔

دوسرا سبب یہ ہے کہ شہد کی مکھی کی طرح استاد پھولوں سے رس نکالنے کے بعد شہد بنائے بغیر شاگردوں کے سامنے کڑوے پھولوں کی رس نکال رکھ  دے۔ یعنی جس طرح کتاب میں پڑھا ویسے کلاس میں اپنے شاگردوں کو سنا دیا۔

استاد کا شعبہ شہد کی مکھی کی طرح سخت اور تھکانے والا ہے، لیکن اسکا نتیجہ بھی شہد  کی طرح میٹھا اور لذیذ ہے۔

Post a Comment

0 Comments