ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ کو ﮐﺎﻓﯽ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﮐﮯ باوجود ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ۔
انہوں نے ﻏﻼﻣﻮﮞ کو بلا کر کہا ہے کہ میری سلطنت میں ﺁﺝ ﮐﺴﯽ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻇﻠﻢ ہوا ہے۔ آپ
ﻟﻮﮒ بازاروں کی ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ کر پتہ لگاؤ اور کوئی مظلوم ﻓﺮﯾﺎﺩ کے لئے ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ اﺳﮯ
دربار میں ﻟﮯ ﺁﺅ۔ کچھ ﺩﯾﺮ کے ﺑﻌﺪ ﺳﺐ غلاموں نے ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﮐﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ
کو کہا کہ ان کو کوئی مظلوم یا ﻓﺮﯾﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ اور وہ بے فکر ہوکر جا کہ ﺁﺭﺍﻡ کرلیں۔ لیکن ﺳﻠﻄﺎﻥ
محمود غزنوی کو ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺁ رہی تھی اور ﻭﮦ اپنا لباس تبدیل کرکہ ﺑﺎﮬﺮ نکلے۔
تھوڑا سا آگے چل کر ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ﭘﭽﮭﻮﺍﮌﮮ ﻣﯿﮟ حرم سرا ﮐﮯ قریب ان کو ﮐﺴﯽ آدمی کی اللہ
تعالیٰ سے ﻓﺮﯾﺎﺩ کرتے ہوئے آواز ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯼ کہ اے خدا! ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ساتھیوں
اور نوکروں کے ﺳﺎتھ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﻋﯿﺶ ﻭ ﻋﺸﺮﺕ سے ﺯﻧﺪﮔﯽ بسر کر ﺭہا ہے ﺍﻭﺭ اس کے ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ساتھ
ﻣجھ مظلوم ﭘﺮ یہ ﻇﻠﻢ ﺗﻮﮌﺍ ﺟﺎ ﺭہا ہے۔ "
ﺳﻠﻄﺎﻥ محمود ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻤﻮﺩ غزنوی ہوﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﺭﺳﯽ کی تلاش میں ﺁﯾﺎ
ہوں۔ ﻣﺠﮭﮯ بتاؤ کہ تمہارے ساتھ کیا ظلم ہوا ہے؟
فریادی نے کہا کہ ﺁﭖ ﮐﮯ
خاص لوگوں ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ آدمی، اس کے ﻧﺎﻡ مجھے ﻧﮩﯿﮟ پتہ لیکن وہ بندہ ہر روز ﺭﺍﺕ کو ﻣﯿﺮﮮ
ﮔﮭﺮ داخل ہوکر ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﻇﻠﻢ ﻭ ﺗﺸﺪﺩ ﮐﺮﺗﺎ ہے۔
سلطان نے
پوچھا کہ ﻭﮦ اس
وقت ﮐﮩﺎﮞ ہے؟
غلام نے
جواب دیا کہ ﺍبھی
ﺷﺎﯾﺪ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ہے۔
سلطان نے
حکم دیا کہ وہ آدمی جب ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ تمہارے گھر آئے تو ﻓﻮﺭﺍ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻃﻼﻉ ﮐﺮﺩﻭ۔ اور اپنے ﻣﺤﻞ دربان کو حکم دیا کہ ﮐﮯ وہ فریادی ﺷﺨﺺ
جب بھی دربار میں ﺁﺋﮯ تو ﺳﯿﺪﮬﺎ ان کے ﭘﺎﺱ بھیج دے بیشک سلطان نماز ہی کیوں نہ پڑہ
رہے ہوں۔
دوسری ﺭﺍﺕ ﻭﮦ فریادی ﺳﻠﻄﺎﻥ محمود غزنوی کے ﭘﺎﺱ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺘﺎﯾﺎ کہ اس
وقت ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ہے۔
ﺳﻠﻄﺎﻥ نے اسی ﻭﻗﺖ ﺗﻠﻮﺍﺭ اٹھائی اور ﺍﺱ فریادی کے ﺳﺎﺗﮫ نکلے۔ سلطان جب ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮩﻨچے ﺗﻮ فریادی کو اپنے ﮔﮭﺮ
کے ﺳﺎﺭﮮ ﭼﺮﺍﻍ ﺑﺠﮭانے کا حکم دیا۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﻣﯿﮟ ہی ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮐﺮ ﺍﺱ ظالم ﺷﺨﺺ ﮐﺎ
ﺳﺮ قلم ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔
سر تن سے جدا کرنے کے بعد ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﭼﺮﺍﻍ ﺭﻭﺷﻦ ﮐﺮنے کا حکم دیا اور آپ
اس شخص کا ﭼﮩﺮﮦ ﺩﯾﮑﮭ کر ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﺮ ﭘﮍے۔
اس کے بعد سلطان نے فریادی سے کہا کہ گھر میں ﮐﮭﺎﻧﮯ کے لئے کچھ ہے ﺗﻮ
ﻟﮯ ﺁﺅ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﺨﺖ ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﯽ ہے۔
اس شخص
نے عرض کی کہ اے حاکم وقت! آپ جیسا سلطان میرے گھر کا کھانہ کھائے گا؟
سلطان نے
کہا، ہاں جو ﺑﮭﯽ
ہے، لاؤ!
گھر کا مالک ﺍﯾﮏ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺍﭨﮭﺎ لیکر آیا ﺟس کو ﺳﻠﻄﺎﻥ محمود نے ﺑﮍے
شوق ﺳﮯ ﮐﮭﺎیا۔ اس ﺷﺨﺺ نے ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﮯ سوال کیا کہ یہ کیا ماجرہ ہے کہ آپ نے پہلے ﭼﺮﺍﻏﻮﮞ
ﮐﻮ ﺑﺠﮭوایا، پھر ﺳﺠﺪﮦ کیا ﺍﻭﺭ مجھ غریب سے ﺭﻭﭨﯽ ﻃﻠﺐ کی؛ ان ساری باتوں کے پیچھے
کیا راز ہے؟
سلطان محمود غزنوی نے جواب دیا کہ ﺟﺐ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ فریاد ﺳﻨﯽ ﺗﻮ میں نے ﺳﻮﭼﺎ
کہ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻠﻄﻨﺖ کے اندر ایسے ﻇﻠﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ہمت ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮا کوئی بیٹا ہی کر سکتا ہے؛ اس
لئے ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ کرنے کو ﮐﮩﺎ ﮐﮧ باپ کی محبت اور ﺷﻔﻘﺖ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺋﻞ ہو اور
مجھ سے کہیں ناانصافی نہ ہوجائے۔ لیکن ﭼﺮﺍﻍ ﺟﻠﻨﮯ کے بعد ﻣﯿﮟ ﻧﮯ جب ﺩﯾﮑﮭﺎ کہ ﻭﮦ شخص
ﻣﯿﺮﺍ ﺑﯿﭩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ہے ﺗﻮ ﻣﯿﮟ شکرانہ کا ﺳﺠﺪہ ادا کیا۔ اور تم سے ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ وجہ ﻣﺎﻧﮕﺎ کہ
ﺟﺐ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ تکلیف ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ہوا تو ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍللہ تعالیٰ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺋﯽ کہ ﺗﻤﮩﯿﮟ
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﻣﻞ جانے تک ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﻭﭨﯽ ﺣﺮﺍﻡ ہے اور اﺱ ﻭﻗﺖ ﺳﮯ لیکر ﺍبھی ﺗﮏ نہ ﮐچھ ﮐﮭﺎﯾﺎ
ہے اور نہ ﭘﯿﺎ
ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box