تین دوستوں کی شادی نہیں ہورہی تھی،
انہوں نے ملک کے بادشاہ کو درخواست کی کہ ان تینوں دوستوں کی شادی کروادی جائے۔ بادشاہ
نے ان کو بلا کر کہا کہ ان کی شادی ایک شرط پر کروائی جائے گی کہ ان تینوں کو ایک آزمائش
سے گذرنا پڑے گا۔ اس آزمائش میں جو کامیاب ہوگا اس کی شادی خوبصورت لڑکی سے کروادی
جائے گی اور جو ناکام ہوا تو اس کی شادی بدصورت لڑکی سے کروادی جائے، دوستوں نے
شرط مان لی۔
اس کے بعد تینوں دوستوں کو ایک ہی تاریک
کمرے میں رکھا گیا۔ اور ان کو کہا گیا کہ اس کمرہ میں ایک ماہ تک رہنا پڑے گا اور یہیں
پر کھانا، پینا، سونا اور جاگنا ہوگا۔ مزید اس کمرے میں ہر جگہ پاپڑ رکھے گئے ہیں جن
سے ایسے بچنا ہے کہ یہ آپ کے پاؤں کے نیچےنہ آ جائیں اور اگر کسی کا پاؤں پاپڑ پر آیا
تو اسکی بد صورت لڑکی سے شادی کروا دی جائے گی۔
اب جناب تمام دوست اس آزمائش سے صحیح سلامت
گذرنے کیلئے مکمل احتیاط سے رہنے لگے-سب دوستوں نے 8 دن خیریت سے گذارے لیکن نویں دن
ایک دوست نے پاپڑ پر پاؤں رکھ دیا۔ سپاہیوں نے فورا اس کو کمرے سے نکالا اور کسی
بد صورت لڑکی سے شادی کروادی گئی۔
باقی دو دوست بہت خوش ہوئے کہ ابھی جگہ
کھلی ہوگئی ہے؛ لیکن پندرہ دن کے بعد ایک اور کا پاؤں پاپڑ کے اوپر آگیا اور سپاہی
اسے بھی نکال کر لے گئے؛ اور تیسرے اکیلے
رہ کر باقی دن خیریت سے گذارے۔
آزمائش پوری ہونے کے بعد اس کی ایک خوبصورت
لڑکی سے شادی کروا دی گئی اور وہ دونوں خوشی خوشی رہنے لگے۔
اس نے اپنی بیوی سے ایک دن کہا کہ تمھیں
پتہ ہے کہ میں نے تمہیں حاصل کرنے کیلئے کتنی تکلیف دہ آزمائش کے دن گذارے ہیں۔ ” اور
اس کے بعد اپنی بیوی کو مکمل تفصیل سمجھائی ۔
پھر شوہر نے پوچھا تم بتاو کہ تم نے مجھے
حاصل کرنے کے لئے کیا کیا؟
بیوی نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا” ہم بھی تین ہی سہیلیاں تھی اور بادشاہ
نے ایک ہی کمرے میں بند کر دیا اور ایک دن میرا پاوں پاپڑ پر آ گیا"
انگریزی کا ماسٹر
میں ﺑﭽﭙﻦ
ہی ﺳﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
ﻣﯿﮟ ﻓﯿﻞ
ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ
ﺷﻮقین ﺗﮭﺎ
چنانچہ ﻣﯿﮟ
ﻧﮯ ﮨﺮ
ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ
نے ﺍﭘﻨا ﺷﻮﻕ
پورا کیا۔
ﻭﯾﺴﮯ
ﺗﻮ ﻣیرے
لئے ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺸﮑﻞ
ﺯﺑﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ
ﺗﮭﯽ، ﺑﺲ
ﺫﺭﺍ انگریزی حروف کی ﺍﺳﭙﯿﻠﻨﮓ،
ﮔﺮﺍﻤﺮ ﺍﻭﺭ
Tenses
ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﮯ
ﺗﮭﮯ۔ ﻣﺠﮭﮯ
ﯾﺎﺩ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﭨﯿﭽﺮ
ﮨﻤﯿﮟ ﮐﻼﺱ
ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ
ﺗﮭﮯ ﻭﮦ
ﺑﮭﯽ سخت قسم کے ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ
ﺗﮭﮯ۔
اور ﺩﻭ
ﺳﺎﻝ ﺗﮏ
ﺳﯽ - ﯾﻮ
- ﭘﯽ کو "ﺳَﭗ"، ﻣﺸﯿﻦ
ﮐﻮ ﻣﭽﯿﻦ،
ﺍﻭﺭ ﻧﺎﻟﺞ
ﮐﻮ ﮐﻨﺎﻟﺞ
پڑہاتے ﺭﮨﮯ۔
استاد کی ﺍﯾﺴﯽ
ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﮯ
ﺑﻌﺪ ﻣﯿﺮﯼ
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺍﻭﺭ
ﺑﮭﯽ ﻧﮑﮭر
گئی ۔
.ﮐﺎﻟﺞ
ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻠﮧ
لینے ﻭﻗﺖ
ﻓﺎﺭﻡ ﮐﮯ
ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺎﻟﻢ
کے اندر میں نے ﺍﭘﻨﺎ
ﻧﺎﻡ ﻟﮑﮭﻨﺎ
ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺳﮯ
ﻧﺎﺑﻠﺪ ﮨﻮﻧﮯ
ﮐﯽ سبب ﻧﺎﻡ
ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ
لئے مجھے ﺍﺳﻼﻡ
ﺁﺑﺎﺩ ﮐﺎ
ﺳﻔﺮ ﮐﺮﻧﺎ
ﭘﮍﺍ ﮐﯿﻮں
کہ ﻓﺎﺭﻡ ﭘﺮ
ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ کہ"Fill
in Capital".
مجھے ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
ﻓﻠﻤﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ
ﮨﻮﺋﮯ کہانی کی ﺳﻤﺠﮫ
ﺁﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ
لیکن فلم کی ﺍﺳﭩﻮﺭﯼ
ﭘﻠّﮯ
ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﯽ
ﺗﮭﯽ۔
ﻣﯿﮟ
ﻧﮯ ہالی ووڈ کی ﭼِﭙﺲ،
ﻧﺎﺋﭧ ﺭﺍﺋﮉﺭ،
ﺳِﮑﺲ
ﻣِﻠﯿﻦ
ﮈﺍﻟﺮ ﻣَﯿﻦ،
ﮐﻮﺟﯿﮏ اور ﺍﺋﯿﺮ
ﻭُﻭﻟﻒ
ﺟﯿﺴﯽ ﻣﺸﮩﻮﺭِ
ﻓﻠﻤﯿﮟ ﺻﺮﻑ
ﺍﭘﻨﯽ ﺫﮨﺎﻧﺖ
ﺳﮯ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺠﻮﺍﺋﮯ
ﮐﯿﮟ ہیں۔
ﺁﺝ
ﺳﮯ ﮐﭽﮫ
عرصہ ﭘﮩﻠﮯ
ﺗﮏ ﻣﺠﮭﮯ
ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ
ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ
ﮐﮧ ﻣﯿﮟ
ﻋﺮﺑﯽ، ﻓﺎﺭﺳﯽ،
ﭘﺸﺘﻮ ﺍﻭﺭ
ﺍﺷﺎﺭﻭﮞ ﮐﯽ
ﺯﺑﺎﻥ ﺗﻮ
سیکھ ﺳﮑﺘﺎ
ﮨﻮﮞ ﻟﯿﮑﻦ
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﻧﮩﯿﮟ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺍبھی
ﺟﻮ موبائل اور کمپیوٹر کے ﺣﺎﻻﺕ
ﭼﻞ ﺭﮨﮯ
ﮨﯿﮟ ﺍُﻥ
ﮐﻮ دیکھ کرﻣﯿﮟ
ﺩﻋﻮﮮ ﺳﮯ
ﮐﮩﮧ ﺳﮑﺘﺎ
ﮨﻮﮞ ﮐﮧ
ﯾﺎ ﺗﻮ
ﻣﺠﮭﮯ بھی ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
ﺁ ﮔﺌﯽ
ﮨﮯ ﯾﺎ
ﺳﺐ ﺑﮭﻮﻝ
گئے ہیں ۔
کیسے ﺑﮭﯽ
ﮨﻮ، ﻣﯿﺮﯼ
ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯽ
ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻧﮩﯿﮟ
کیوں کہ ﺍبھی
تو ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺳﭙﯿﻠﻨﮓ
ہی ﺑﺪﻝ ﮔﺌﮯ
ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ
ﺩﻭ یا ﺗﯿﻦ
ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺳﻤﺎ ﮔﺌﮯ
ﮨﯿﮟ۔
جیسے Coming
ﻟﮑﮭﻨﺎ ﮨﻮ
ﺗﻮ Cmg
ﺳﮯ ﮐﺎﻡ
ﭼﻞ ﺟﺎﺗﺎ
ﮨﮯ۔ ﮔَﺮﻝ
ﻓﺮﯾﻨﮉ GF
میں پوری ہوگئی ﺍﻭﺭ
ﻓﯿﺲ ﺑُﮏ
FB
میں سما ﮔﺌﯽ
ﮨﮯ۔
ﺍبھی
تو ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺎ
ﻟﻤﺒﺎ ﻟﻔﻆ
ﻟﮑﮭﻨﺎ ﮨﻮ
ﺗﻮ اﺱ
ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ
ﮐﮯ کچھ ﺍﻟﻔﺎﻅ
ﻟکھ ﮐﺮ
ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ
ﮐﮩﯽ ﺟﺎ
ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔
ﻣﯿﮟ
ﻧﮯ چارﺳﺎﻝ
ﮐﯽ ﭨﯿﻮﺷﻦ
ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
Unfortunately
ﮐﮯ ﺍﺳﭙﯿﻠﻨﮓ
ﯾﺎﺩ کئے ﺗﮭﮯ،
لیکن ﺁﺝ
ﮐﻞ تو ﺻﺮﻑ
unfort
ﺳﮯ ﮐﺎﻡ
ﭼﻞ ﺟﺎﺗﺎ
ﮨﮯ۔
اگر ﺑﺎﺕ
ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ
ہوتی ﺗﻮ
ﭨﮭﯿﮏ ﺗﮭﺎ
ﻟﯿﮑﻦ اس ﻣﺨﺘﺼﺮ
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﻣﯿﮟ
ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ
ﻣﺸﮑﻼتیں دیکھنی ﭘﮍتی
ﮨﯿﮟ ﮐﮧ
ﮐﺌﯽ ﺩﻓﻌﮧ
ﺟﻤﻠﮧ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ
ﮐﮯ لئے ﺍﺳﺘﺨﺎﺭﮦ
ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﺗﺎ
ﮨﮯ۔
ﺍﺑﮭﯽ
ﮐﻞ ہی ﺍﯾﮏ
ﺩﻭﺳﺖ ﮐﺎ
ﻣﯿﺴﯿﺞ ﺁﯾﺎ
جس میں ﻟﮑﮭﺎ
ﺗﮭﺎ "u r inv in bk
crmy " ۔
ﻣﯿﮟ
ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ
ﻣﯿﺴﯿﺞ ﮐﻮ
پڑہتا رہا اور اور ﺍﻟﻠﮧ
تعالی ﺟﺎﻧﺘﺎ
ﮨﮯ کہ ﺗﯿﻦ
ﭼﺎﺭ ﺩﻓﻌﮧ
ﻣﺠﮭﮯ یہ ﺷﮏ
ہوا ﮐﮧ
اﺱ ﻧﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻨﺪﯼ
ﮔﺎﻟﯽ ﻟﮑﮭﯽ
ﮨﮯ۔
ﺩﻝ
کو اطمنان نہیں ہوا ﺗﻮ
ﺍیسی ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
کو ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ اور ﻟﮑﮭﻨﮯ
والےایک ماہر دوست سے ملا۔ اس جوان نے ﺍﯾﮏ
ﺳﯿﮑﻨﮉ ﻣﯿﮟ
ﭨﺮﺍﻧﺴﻠﯿﺸﻦ ﮐﺮ
کر بتایا کہ ﻟﮑﮭﺎ
ﮨﮯ " you
are invited in book ceremony "۔
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ
زبان ﺳﮯ
ﻧﻤﭩﻨﮯ اور اسے سمجھنے کے لئے ﺍﯾﮏ
ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﺎ
ﻃﺮﯾﻘﮧ ﻣﯿﺮﮮ
ﮨﻤﺴﺎﺋﮯ ذاکر ﺻﺎﺣﺐ
ﻧﮯ بتایا ہے کہ ﺟﮩﺎﮞ
ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ نہ ﺁئے،
ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ
ﺳﮯ ﺍﺭﺩﻭ
ﮈﺍﻝ ﺩﯾا
کریں؛ جیسے ﺍﮔﺮ
ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺗﮯ
وقت ﮐﺴﯽ
ﮐﺎ ﻣﯿﺴﯿﺞ
آئے ﺗﻮ
ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ
لکھ دیا کریں " ﺍِﺱ
ﭨﺎﺋﻢ ﻧﺎﭦ
ﮈﺳﭩﺮﺏ، ﭘﻠﯿﺰ؛
ﺁﺋﯽ ﺍﯾﻢ
ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺋﯿﻨﮓ"۔
ﺍﯾﮏ
صاحب ﮐﻮ
ﻓﯿﺲ ﺑُﮏ
پہ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﯽ
ﭘﺴﻨﺪ آئی تو اس نے حد ہی کردی
اور ﻓﻮﺭﺍً
میسیج کیا کہ "ﺁﺋﯽ
ﻭﺍﻧﭧ ٹو ﺷﺎﺩﯼ
وﺩ ﯾﻮ،
ﺁﺭ ﯾﻮ
ﺭﺍﺿﯽ؟"۔
اور ﻟﮍﮐﯽ نے بھی انگریزی کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے ﺟﻮﺍﺏ دیا کہ "ﮨﺎﮞ، ﺁﺋﯽ ﺍﯾﻢ ﺭﺍﺿﯽ، بٹ ﭘﮩﻠﮯ ﭨﺮﺍﺋﯽ ٹو ﺭﺍﺿﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﭘﯿﻮ ﺗﮯ بھرا"۔ ایسی انگریزی کی بدولت وہ دونوں ازدواجی زندگی کے رشتہ میں جڑ کر ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ کو پنجابی کا سہارہ دے کر ﻟﮍﺍئیاں کرتے رہتے ہیں، جس میں وہ ایک دوسرے کو یہ جملہ بار بار کہتے ہیں "ﺁﺋﯽ سیڈ، کھﺼﻤﺎﮞ نوں ﮐﮭﺎ ۔ ﯾﻮﻭﺭ ﺳﺎﺭﺍ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ اﺯ ﭼَﻮَلش"
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box