Cultivation of Tomatoes, and Origin History

 


ٹماٹر (Tomato)، پودوں کے Solanaceae خاندان سے تعلق رکھتا ہی۔ اس کا سائنسی نام Lycopersicom esculentum ہے۔ یہ پندرہویں صدی میں جنوبی اور مرکزی امریکا میں دریافت کیا گیا تھا اور سولہویں صدی کے دوران یورپ میں اس کو استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ لیکن 18 صدی کے آغاز تک برطانیہ میں اسکو استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ اسے زہریلا سمجھا جاتا تھا۔ ٹماٹر Vitamin C  سے بھرپور ہے جسے سبزی (Vegetable) اور پھل fruit)) کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سرخ ہوتا ہے اور کسی علاقے میں بڑا تو کسی علاقے میں چھوٹا ہوتا ہے۔ ٹماٹر 16 ویں صدی میں پرتگالی ایکسپلورر کے راستے ہندوستان پہنچا تھا۔ یہ 18 ویں صدی سے انگریزوں کے لئے اگایا گیا تھا۔ آج بھی بنگال میں ٹماٹر کا متبادل نام "بلٹی بیگون" سے مشہور ہے، جس کا مطلب "غیر ملکی بینگن" ہے۔ اسکے بعد یہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا کیونکہ یہ ہندوستان کی آب و ہوا کے ساتھ موزوں ہے اس وجہ سے اتراکھنڈ کے ساتھ اس کا مرکزی پروڈیوسر ہے۔ ٹماٹر کو 1500 صدی میں فلپائن یا مکاؤ کے توسط سے چین میں متعارف کرایا گیا تھا۔ جہاں اس کو وحشی بینگن کا نام دیا گیا۔ ٹماٹر کی پیدائش میں چین پہلے نمبر پر، انڈیا دوسرے نمبر، ترکی تیسرے نمبر پر پر جبکہ پاکستان چھتیسویں نمبر پر ہے۔

ٹماٹر میں نہ گرمی کی اور نہ خشکی کی برداشت ہوتی ہے اسی طرح یہ سردی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ اس وجہ سے اسکو درمیانی موسم میں کاشت کرنا چاہیے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ٹماٹر کو کاشت کرنے کے لئے مختلف علائقوں میں مختلف ادوار ہیں۔ سندھ کے شمالی اور درمیانی علاقوں میں  ٹماٹر کی کاشت کے لئے ستمبر، اکتوبر، نومبر، اور فروری، مارچ موزون ہیں جبکہ بدین اور ٹھٹہ کے علاقوں میں اسکو پورا سال کاشت کر سکتے ہیں۔ اس کی کاشت کے لئے ایسی زمین کا انتخاب کرنا چاہئے جس میں پانی برادشت کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو یا زمیں کی لیولنگ ٹھیک ہو۔

طریقہ کاشت

پاکستان میں ٹماٹر کی کئی جنسیں موجود ہیں جن میں روماپی لانگ، زیتونی، وکٹر، پشاوری، گو، ریانا، ڈلیشس، ٹی 10، مارگلوب، رئگرس وغیرہ شامل ہیں۔  ٹماٹر کی ایک ایکڑ کی کاشت کے لئے دو سو گرام بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس فصل کو اگانے کے لئے زمین کو اچھی طرح نرم کرکے اسکی 4:6 فوٹ کی چھوٹی چھوٹی کیاریاں بنا لیں اور کیارویوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی نالیاں بنا لیں اور کیاریوں میں خشک پتے رکھ کر ان کو جلانا چاہئے تاکہ اس زمین کے فنگس والے جراثیم ختم ہو جائیں۔ اور بیج اگانے سے پہلے اس میں فنگس مار دوائی مکس کر لیں۔ اس کے بعد بیج کا ان کیاریوں میں ہاتھ سے چھڑکاؤ کردیں اور اوپر سے ریت کی تہہ لگا دیں تاکہ وہ بیج اچھی طرح چھپ جائے اور اس کے بعد زمین کو خشک پتوں اور خشک گھاس سے ڈھانپ لیں۔  اس کے بعد بیج کو روزانہ کی بنیاد پر سپرے مشین سے ہلکا ہلکا پانی دیا کریں۔ جب بیج اگ جائیں تو اوپر سے خشک پتے ہٹادیں۔ جب تک وہ بیج تین انچ کا نہ ہو اس کو سپرے مشین سے پانی دیتے رہیں اور اس کے بعد کیاریوں کے ساتھہ بنی نالیوں کے ذریعے ہلکا سا پانی دیتے رہیں۔ اس طرح سے  ٹماٹر کا بیج ایک سے ڈیڑھ مہینے تک تیار ہو جاتا ہے۔ اور اس کے بعد ٹماٹر کی پنیری کو دوسری زمین میں ٹرانسپلانٹ یا پیوندکاری کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹماٹر کے بیج کو جب دوسری زمین پر ٹرانسپلانٹ کرنا ہو تو اس کو ایک ہفتہ پہلے پانی دینا بند کردیں اور پودے اکھاڑنے سے ایک دن پہلے پانی دینا چاہئے تاکہ زمین سے آسانی سے نکل سکیں۔ ٹماٹر کی اگائی کے لئے خشک زمین کو اچھی ظرح تیار کرلیں اور اس میں 150 من فی ایکڑ کے حساب سے گوبر والی کھاد ملا دیں۔ اس کے بعد زمین کے اندر 4 سے 6 فوٹ کی پٹیاں بنالیں اور ان پٹیوں کے درمیان بنی نالیوں میں پانی چھوڑ دیں اور ان نالیوں کے اوپر اس طرح سے پودے لگائیں کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے ہوں۔ اس طرح پودے لگانے سے ان کو مناسب ہوا، دھوپ اور ماحول میسر ہوگا۔ بیج کے بعد وقتا فوقتا اس زمین سے غیر ضروری گھاس اور پودوں کو طلف کرتے رہیں۔ سردیوں میں سردی سے بچاؤ کے لئے ان پودوں کو خشک گھاس اور پتوں سے ڈھانپ لیں۔

ٹماٹر کے پودوں کی پیوند کاری کے بعد ہی سیراب ہوتی ہے۔ اس کے بعد 7-8 دن کے وقفے کے ساتھ آبپاشی کی سفارش کی جاتی ہے۔ جب موسم بہت گرم ہوتا ہے تو آبپاشی کا وقفہ 5-6 دن سے کم کیا جا سکتا ہے۔ آب پاشی کا پانی احتیاط کے ساتھ دینا چاہئے تاکہ پٹیاں پانی میں نہ ڈوبیں۔

کھاد کا استعمال

کیمیائی کھادوں میں تین بوریاں سپر فاسفیٹ اور ایک بوری پوٹاش پٹیاں بنانے  کے وقت پھینکیں۔ پودوں پر پھول لگنے کے وقت نائٹروفاس اور پہلی مرتبہ پھل لینے سے ایک بوری یوریا استعمال کرنا چاہئے۔

ٹماٹروں کی بیماریاں

فنگس کی وجہ سے مرجھانا۔   یہ بیاری فنگس فوسیرئم آکسیپوریم ایف کی وجہ سے ہے۔ جس کی وجہ سے پودے  اوپر کی طرف سے آہستہ آہستہ پیلے،  کے زرد اور خشک ہو جاتے ہیں۔ اس پر قابو پانے والی بیماریوں سے بچنے والی فصلوں اور بیماریوں سے پاک بیج کے استعمال سے کنٹرول کیا جا ستکا ہے۔

جراثیم کی وجہ سے مرجھانا۔ یہ بیماری سیوڈموناس سولاناسیرم کی وجہ لبتی ۔ جس کی وجہ سے بیمار پودے دن کے وقت مرجھا جاتے ہیں اور رات کو جزوی طور پر ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اس بیماری سے بچنے کے لئے بیماری سے پاک پودے لگانے چاہیئں اور بعد میں بیماری لگنے کی صورت میں بیمار پودوں کو طلف کرکے باقی پودوں کو بچانا چاہئے۔

اگر ٹماٹر کی فصل کو وقت پر پانی، کھاد دیا جائے اور غیر ضروری پودے طلف کرتے رہیں تو اس فصل سے 250 سے 300 من فی ایکڑ تک پیداور مل سکتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments