یاجوج ماجوج (حصہ اول)

یاجوج ماجوج کا ذکر اکثر سننے کو ملتا ہے لیکن اکثر لوگ ان کی حقیقت سے بے خبر ہیں کہ آخر یاجوج ماجوج کیا ہےِ؟ اور یہ کیسے حملہ آور ہو گی؟

یاجوج ماجوج کون ہیں ؟

یاجوج ماجوج ایک قوم ہے جس کا ذکر الہامی کتابوں میں بھی موجود ہے کہ اس مخلوق کو حضرت ذوالقرنین نے دیوار تعمیر کرکے انسانی دنیا کے دوسری جانب قید کردیا تھا لیکن قیامت سے پہلے یاجوج ماجوج اس دیوار سے نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی اور جہاں سے گزرے گی انسانی بستیوں کو تباہ و برباد کرتی چلی جائے گی۔ پھر وہ حملہ کرتے کرتے ایک جھیل پر پہنچے گی جس کا ذکر کتابوں میں موجود ہے کہ وہ اس جھیل کا سارا پانی پی جائے گی اور اس کے پیچھے آنے والے یاجوج ماجوج گروہ کو اس میں ایک بھی پانی کا قطرہ نہیں ملے گا اور ایسا محسوس ہوگا جیسے یہاں کبھی کوئی جھیل ہی نہیں تھی۔ اس جھیل کا نام ہے طبریہ ہے اور یہ بحرہ طبریہ کے پاس موجود ہے۔ جھیل طبریہ اسرائیل کے شہر طبریہ میں واقع ہے۔ یہ اسرائیل میں سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے جو 21 کلومیٹر لمبی، 13 کلومیٹر چوڑی اور 43 میٹر گہری ہے۔ یہ وہی جھیل ہے جسے آج اسرائیل اپنے لئے معتبر سمجھ رہا ہے، وہی یاجوج ماجوج کی منزل ہوگی جس کا ذکر قرآن مجید نے چودہ سو سال پہلے فرمادیا تھا۔ یاجوج ماجوج دراصل کون ہیں اور یہ کہاں رہتے ہیں، مولانا حافظ الرحمن نے اپنی کتاب قصص القرآن میں اسکا ذکر کیا ہے اور قرآن مجید کی سورہ کہف میں اس کا ذکر موجود ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے "یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچے تو انہیں ان پہاڑوں سے پہلے کچھ لوگ ملے جن کے بارے میں ایسا لگتا تھا کہ وہ کوئی بات نہیں سمجھتے" مفسرین و محقیقن نے لکھا ہے کہ حضرت ذو القرنین سفر کرتے وہاں جا پہنچے جو آرمینیا اور آذربائیجان کے نزدیک واقع ہے۔ وہاں دو پہاڑوں کے درمیان سے ایک قوم نکلتی تھی۔ جو کھیت تباہ کر دیتی، ترکوں کو بیدردی سے قتل کرڈالتی اور انہیں غلام بنا کر لے جاتی تھی ۔ وہاں کے لوگوں نے حضرت ذوالقرنین سے درخواست کی۔ کہ ہم آپ کو کچھ رقم جمع کردیں تاکہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی رکاوٹ بنادیں۔ یہ یاجوج ماجوج تھے۔

قران مجید میں ارشاد باری تعالی ہے  "انہوں نے کہا، اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج اس زمین میں فساد پھیلانے والے لوگ ہیں۔ تو کیا ہم آپ کو کچھ مال کی پیش کش کرسکتے ہیں، جس کے بدلے آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی دیوار بنا دیں؟ اس پر حضرت ذوالقرنین نے جواب دیا "اللہ نے مجھے جو اقتدار عطا فرمایا ہے، وہی (میرے لیے) بہتر ہے۔ لہذا تم لوگ میری مدد کرو، تو میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گا" پھر حضرت ذوالقرنین نے لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے دونوں پہاڑوں کے درمیان کھڑے کیے اور لوگوں سے کہا ان کو جلاو جب وہ ریڈ ہوگئے تو اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈالا گیا تاکہ لوہے کے ٹکڑے مضبوطی سے آپس میں جڑجائیں اور چکناہٹ کے سبب کوئی اس پر چڑھ نہ سکے۔ چنانچہ یہ دیوار ایسی بن گئی کہ یاجوج ماجوج نہ اس پر چڑھنے کی طاقت رکھتے تھے، اور نہ اس میں کوئی سوراخ بنا سکتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی لمبائی پچاس میل، اونچائی 290 فٹ اورچوڑائی 10 فٹ ہے۔

محقیقین کے مطابق قرآن مجید کی گواہی سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ذوالقرنین نے دو پہاڑوں کے درمیان سفر کیا۔ اس پہاڑی سلسلے میں ایک جگہ بہت ہی بلند ترین پہاڑ ہیں جن کے درمیان وہ واحد راستہ ہے جہاں سے آیا جایا جاسکتا ہے مگر یہ راستہ مکمل برف سے ڈھکا ہوا ہے اس کے اندر لوہا اور دھات موجود ہے۔

جاری ہے آگے پڑھنے کے یہاں پر کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments