مورخہ 27 نومبر 2020 کو سابقہ وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور سابق صدر آصف
علی زرداری کی بیٹی بختاور بھٹو زرداری کی امریکی
پاکستانی تاجر یونس چودھری کے بیٹے محمود چودھری سے منگنی کی تقریب کے لئے کراچی میں
بلاول ہاؤس کے لان میں منعقد کی گئی۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف حفاظتی
احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے منگنی کی تقریب کھلی فضا میں منعقد کی گئی۔ تقریب
میں آنے والے مہمانوں نے بھی COVID-19 کے خلاف
حفاظتی احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے شرکت کی اور تمام مہمانوں نے ماسک پہن رکھے
تھے اور وہ صرف کھانے اور فوٹو سیشن کے وقت نہیں پہنے گئے۔ بختاور کے بڑے بھائی، پاکستان
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایک دن قبل کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی
وجہ سے خود کو بلاول ہاؤس کے ایک حصے تک محدود
رکھا ہوا تھا اور ویڈیو لنک کے ذریعہ تقریب میں شریک ہوکر آنے والے مہمانوں کے
ساتھ ملاقات کر کے انکا شکریہ ادا کرتے رہے۔
تقریب میں پارٹی کے کافی لوگوں کو مدوع نہیں
کیا گیا تھا جس کے لئے بختاور بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ کورونا کی وجہ سے کافی
محدود طور پر مگنی کی تقریب منعقد کی گئی ہے اور جیسے ہی کورونا ختم ہو جائے گا تو
وہ ایک بڑی تقریب کا اہتمام کرکے سارے لوگوں کو دعوت دیں گی۔
تقریب کا دورانیہ تین گھنٹہ رکھا گیا تھا لیکن شریک مہمانوں کی کم
رہی اس وجہ سے تقریب تین گھنٹے میں ختم ہوگئی۔ اس کا سبب یہ بتایا جا رہا ہے کے
مگنی کی تقریب میں دعوت دینے والے مہمانوں کو شریک ہونے سے کوویڈ کا ٹیسٹ کروانے
کو کہا گیا تھا اس وجہ سے مدوع کیے لوگوں میں سے صرف 25 فیصد لوگ ہی شریک ہونے کے
لئے آئے۔
مگنی کی تقریب میں 150 سے 200 افراد شریک ہوئے تھے جن میں دولہے اور
دلہن کے خاندانوں رشتیدار اور دوست شامل
تھے۔ بختاور کی منگیتر کے اہل خانہ منگنی کی تقریب میں شرکت کے لئے میزبان خاندان کے
لئے مٹھائیاں ، منگنی کا حق ، زیور اور دیگر تحائف لائے۔ تقریب میں 150 افراد شامل
تھے ، جن میں زیادہ تر دونوں خاندانوں کے قریبی رشتے دار اور دوست تھے جن میں
بختاور بھٹو زرداری کی کچھ سہیلیاں بھی شامل تھیں۔ تقریب میں متحدہ عرب عمارات سے
تعلق رکھنے والے یونس چودھری کے کچھ دوست بھی شامل تھے۔
سابق صدر آصف زرداری طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے
اسپتال میں داخل ہیں، لیکن معالجین سے مشورہ کے بعد تقریب میں شرکت کے لئے تھوڑی مدت
کے بلاول ہاؤس میں آئے تھے۔
بختاور بھٹو زرداری کے منگیتر کے گھر والے مگنی کی تقریب میں شریک
ہونے کے لئے مٹھائیاں، زیورات اور دوسرے تحائف لے کر آئے۔
محمود چودھری شہر کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل سے بلاول ہاؤس تک پروف گاڑی
میں آئے۔ انہوں نے منگنی کی تقریب کے لئے ایک کشمیری شال کے ساتھ سفید رنگ کا لباس
پہنا تھا۔ جبکہ بختاور نے اس موقع کے لئے روایتی مشرقی لباس بھی پہنا تھا۔
تقریب میں فریال تالپور، صنم بھٹو، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ڈاکٹر عاصم
حسین، فاروق ایچ نائک، سینیٹر شیری رحمٰن، انور مجید اور دیگر اعلی شخصیات نے بھی شرکت
کی۔
ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بختاور بھٹو زرداری نے اپنی مگنی کے لئے جو
ڈریس بنوایا تھا اس کا ڈیزائن اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کے اس جوڑے سے ملتا
جلتا تھا جو انہوں نے اپنے نکاح کے دن پہنا تھا لیکن بختاور بھٹو نے وہ ڈریس پہننے
کے بجائے ایک سادہ جوڑہ پہنا تھا۔ بختاور بھٹو کے اس جوڑے کی نہ پہننے کی وجوہات
سامنے نہیں آئیں لیکن جو جوڑہ انہوں نے پہنا تھا ان کو کا فی اس لحاظ سے بہت سراہا
جا رہا ہے کہ بختاور بھٹو نے وہ سادہ جوڑا پہن کر سادگی کی ایک مثال قائم کی ہے۔
مگنی کی تقریب میں مہمانوں کے لئے کوفتہ، بریانی، مرغی کے شوربے، مچھلی کے علاوہ دیگر پاکستانی اور انگریزی کھانوں کا بندوبست کیا گیا تھا جن میں بچوں کے لئے خاص طور پر سوپ بنایا گیا تھا۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box