لاہور کے کالج کی طالبہ کے اغوا کی کہانی اسکی زبانی

 

لاہور کے کالج کی طالبہ کے اغوا کی کہانی اسکی زبانی

لاہور کے ایک کالج کی طالب علم لڑکی  واپس آتے ہوئے اغوا کی گئی اور میلوں دور  سے مل گئی۔ پڑھئے اس کی کہانی اسکی زبانی میں پارک سے واپس آ رہی تھی کہ ایک کیری ڈبہ میں ایک خاتون نظر آئی جن کے ہاتھ میں بچہ تھا۔ میرے سامنے اس خاتون کا موبائل ان کے ہاتھ سے گِر گیا  اورمیں آگے بڑھ کر اس خاتون کو موبائل دینے لگی تو دو عورتوں نے مجھے کیری ڈبہ میں دھکا دے کر  کیری ڈبے کے اندر کردیا۔ میں چیخنے لگی تو میرے منہ میں کپڑا رکھ دیا گیا۔۔ گاڑی ایک بڑے پلازے کے باہر جا کہ رکی اور مجھے اندر لے جایا گیا۔ وہاں پر اندر پندرہ بیس اور بھی لڑکیاں موجود تھیں اور اورہمارے سامنے ایک لڑکی کو گرم راڈ سے داغا جا رہا تھا۔ لڑکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہمارے سامنے ہی اللہ میاں کو پیاری ہو گئی۔ یہ ہمارا پہلا سبق تھا کہ اگر کوئی حرکت کی تو یہ حال ہو گا۔ اس کے بعد مجھے ٹوپی برقعہ پہنایا گیا اور ایک اور گاڑی میں بٹھا دیا گیا۔ باقی مردوں نے کہا زرا روکو ہم باتھ روم سے ہو آیئں ۔ وہ باتھ روم گئے تو پیچھے سے ڈرائیور کوئی اللہ کا بندہ تھا اس نے مجھے کہا میں تمہیں بھگا دیتا ہوں۔ میں نے کہا میرے پاس تو پیسے بھی نہیں ہیں اور ایسی حالت میں، میں کیسے جاؤں گی اس شخص نے 400 روپے دئے اور کہا کہ بھاگ جاؤ! بس فوراً یہ ٹوپی والا برقعہ اتار دینا کیونکہ اس میں ٹریکرز لگے ہوئے ہیں۔ میں نے فورا وہاں سے دوڑ لگا ئی اور کچھ دور جا کرامی کو کال کی؛ شکر ہے آج صبح اپنے گھر آ گئی ہوں۔

میں ذاتی طور پہ اس خاندان کو جانتی ہوں۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہے کہ میں بتا سکوں کہ اس پہ میرے کیا تاثرات ہیں اور ہم سب کو کیا سبق لینا چاہیے۔

کیا وہ ۳ خواتین نا محرم تھیں؟ ایسی حالت میں  ہم کس کس سے بچ سکتے ہیں؟ گھر کے باہر سے کوئی بھی اچانک کے لے سکتا ہے۔ کیا واقعے اور کرائم رپورٹس نہ پڑھنا کبوتر کی طرح آنکھیں بند رکھنے کے برابر نہیں۔ اس طرح کی سچی کہانیوں سے سبق نہیں لیں گے تو اپنے معاشرے کے مطابق حفاظتی اقدام کیسے کریں گے؟ ہم پورا دن انٹرنیٹ پر مغربی ملکوں کا کلچر دیکھتے ہیں کہ لڑکی واک کر رہی ہے ورک آوٹ ہو رہا ہے اور ان کی کاپی کرتے ہوئے ہم بھی واک کے نکل جاتے ہیں یہ جاننے  کے بغیر کہ یہاں ایڈورڈ کیمپر تاک میں رہتا تھا کہ جو 'ہائیکنگ' پہ لڑکیاں آئیں ہیں ان کو اغوا کر لے۔ اور اس طرح ہم تصویر کا ایک رخ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

اس لئے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے اور اس بات کا خیال رکھنے  کی ضرورت ہے never establish a routine  کہ کوئی وہ کسی کو کاپی کر تے ہوئے آپ اپنے لیے 'مقررہ وقت پہ' پھندہ تیار کر سکے۔ ہمیشہ روٹین تبدیل کرتے رہیں۔ ہمیشہ چوکس رہیں دو آنکھیں آگے چار آنکھیں پیچھے رکھنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ اپنے ساتھ پتھر/مرچیں اور اس طرح کی چیزیں رکھیں۔ اکیلے ہوں تو ہینڈ فری مت استعمال کریں۔ کوشش کریں کہ اکیلے گھر سے مت نکلیں کیونکہ عورتوں کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ کیا آپ کو پتہ ہی ہوگا کہ مارکیٹ میں عورتوں کی باقاعدہ قیمتیں لگتی ہیں؟ اس چیز کو سمجھیں اور اپنی زندگی پیاری ہے تو اپنے آپ کو بچا کہ رکھیں۔ اکیلے مت نکلیں۔ جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں وہاں مرد دو ٹکے کا بھی نہ ہو اس کی دھاک ہوتی ہے۔ مرد کو ساتھ رکھیں۔ جانا ہے تو اکیلے مت جایئں یا اکیلے مت رہیں۔ جیسے ہی رش کم ہو رہا ہو فوراً سے واپسی!

ہم زندگیاں کسی نہ کسی مقصد کے لیے گزار رہے ہیں۔ محنت کرتے ہیں، کام کرتے ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگوں کا مقصد اغوا کرنا ہوتا ہے۔ اندازہ کریں وہ کتنی مشقت سے کتنی اچھی پلاننگ کرتے ہوں گے۔ اور انکے عزائم ناکام بنانے کے لئے اپنا بہت خیال رکھیں۔


Post a Comment

0 Comments