اچانک پیشاب بند ہو جانے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔ وہ 70 برس کے پیٹے میں ENT یعنی امراض کان، حلق، ناک کا اسپیشل ڈاکٹر تھے ان کا ایک تجربہ جو انہوں نے شیئر کیا وہ نہا یت ئی حیرت انگیز اور دلچسپ تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ ایک صبح وہ ڈاکٹر بیدار ہوئے تو انہیں ایک مسئلہ درپیش ہوا۔ وہ پیشاب کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا کر نہیں پا رہے تھے۔ فوری طور پر انہوں نے اپنے یورولوجسٹ دوست کو فون کیا اور اپنے مسئلے سے آگاہ کیا۔ اس نے نے اپنے یوررولوجسٹ دوست کو بہت مشکل سے صورتحال کی وضاحت کی۔ دوست نے جواب دیا" اوہ بھائی، آپ کے مثانے میں پیشاب بھرا ہوا ہے لیکن آپ فکرمند نہ ہوں، جیسا میں کہوں آپ نے ویسا ہی کرنا ہے اور آپ اس تکلیف سے نجات حاصل کر لیں گے یورولوجسٹ نے اسے ہدایت دی کہ کھڑے ہو جائو اور زور زور سے اچھل کود کرو، اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر رکھو جیسے آپ درخت سے آم توڑ رہے ہو؛ اور یہ عمل 15 سے 20 مرتبہ کرو۔ یہ کرنے کہ چھلانگیں لگاتے رہو۔ ابھی اس نے 5 سے 6 چھلانگیں تھیں کہ اس کا پیشاب نکلنے لگا اور اس کو آرام آنے لگا۔ آپ اندازہ کریں کہ اگر وہ مریض یہ عمل نہ کرتا تو دوسری صورت میں اسو اسپتال میں داخل ہونا پڑتا۔ مثانہ میں کیتھیٹر (پیشاب نکالنے والی نلکی) ڈلوانا پڑتی، اینٹی بائیوٹیکس، انجکشن، وغیرہ اور نہ جانے کیا کیا کرنا پڑتا. مطلب کہ جتنے بڑے ہاسپٹل میں جاتا اتنے زیادہ اخراجات برداشت کرنے پڑتے اور اس کے علاوه وہ خود اس تکلیف کو برداشت کرتا اور قریبی رشتہ داروں کو ذہنی دباؤ اس کے علاوہ ہوتا۔
رات کے وقت برتنو ں کا ڈھانپ کر رکھنا۔ رات
کے وقت اگر کھانے پینے کی اشیاء کھلی چھوڑدیں تو ان چیزوں قر کیڑے مکوڑے اور زہریلے
جانور اکٹھے ہو کر انہیں زہر آلودہ کر دیتے ہیں۔ ایسی چیزوں کو استعمال کرنے سے صحت کو بہت نقصان
پہنچتا ۔ مثال کے طور پر لال بیگ گٹر اور دوسری گندی جگہوں پر پلتے ہیں اور ان کی غلاظت
سے ٹائفائڈ، ہیضہ، اسہال یا پیچش جیسی خطرناک بیماریوں کے جراثیم پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لئے رات کو کھانے پینے کی کوئی
بھی چیز بغیر اچھی طرح ڈھکے ہوئے نہ چھوڑی جائے۔ اس بارے میں ہمارے رسول نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ پانی کے مشکیزوں کا منہ اچھی طرح
باندھ دیا کرو اور کھانے کے برتن کو ڈھک کر اس پر کوئی لکڑی وغیرہ رکھ دیا کرو۔
کھانا کھا نے کے بعد آرام کی ضرورت۔ کھانا
کھانے کے بعد خون کا زیادہ بہاؤ معدہ کی طرف ہونا شروع جاتا ہے۔ اور اس کی بنصبت دماغ
اور دوسرے اعضاء کی طرف بہاؤ کم ہو ہے۔ ایسی حالت میں فوراً چلنا پھرنا ، ورزش یا کوئی مشقت والا کام کرنا دل کے دورہ کا سبب بن
سکتا ہے۔ اس سے بچاؤ کیلئے ہمیں رسول اﷲﷺ کے معمول پر عمل کرنا چاہئے یعنی آپ ﷺ کھانے کے بعد کچھ وقت کے لئے آرام فرماتے تھے۔ اس کے بعد روزمرہ
کے کام سر انجام دیتے تھے۔
کرنسی نوٹ گنتے وقت تھوک کا استعمال۔ ہم
لوگ عموماً نوٹ گنتی کرتے اقت اپنی اُنگلیوں
کو بار بار تھوک سے تر کرتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ یہ نوٹ کئی بارگنتی کے عمل سے گزر چکے ہوتے ہیں اور ان پر بیمار لوگوں
کی تھوک سے مختلف بیماریوں کے جراثیم جراثیم بھی موجود ہوتے ہیں؛ اس طرح ہر نئے گننے
والے کے منہ میں منتقل ہوتے جاتے ہیں اور نیا گنتی کرنے والا ان نوٹوں میں اپنے جرا
ثیم کا بھی اضا فہ بھی کر دیتا ہے۔ اس طرح سے نوٹوں کی گنتی قسم کی خطرناک بیماریوں
کے پھیلاؤ کا ایک موثر اور بڑا ذریعہ ہے۔ اس عادت کو ختم کر کے انگلیوں کو پانی سے
گیلا کیا کریں تاکہ آپ بیماریوں سے بچ سکیں۔
چھینکتے، کھانستے اور جمائی لیتے وقت مُنہ کو ڈھانپنا۔ چھینک، کھانستے اور جمائی لیتے اس شخص سے خارج شدہ فاسد مادہ اور جراثیم ارد گرد کے
لوگوں میں سانس کے ذریعے داخل ہونے بعد انہیں بیمار کر سکتے ہیں۔ اس لئے ان تینوں صورتوں میں مُنہ کو ہاتھ یا کپڑے
سے ڈھانپ لینا چاہیے تاکہ دوسرے متا ثر نہ ہوں۔ رسول اللہ ﷺ بھی چھینک یا جمائی لیتے وقت ہاتھ یا کپڑے
سے مُنہ ڈھانپ لیا کرتے تھے۔ چھینک یا کھانسی سے ٹی بی جیسا خطرناک مرض بھی شخص کو
منتقل ہو سکتا ہے۔ لہٰذا چھینک، کھانسی اور جمائی کی صورت میں مُنہ کو دور کرنا اور کپڑے سے ڈھانپ
لینا بہت ضروری ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box