لبنان کا سب سے مالدارآدمی
ایمیل البستانی تھا۔ اس نے اپنے لئےایک خوبصورت علاقے میں جوکہ بیروت کےساحل پرتھا،
قبربنائی۔ اس کے پاس اپنا ذاتی جہاز تھا اور جب دھماکہ ہوا تو وہ جہازسمیت سمندر میں
ڈوب گیا ۔ لاکھوں ڈالرخرچ کرنے کے بعد اس کے جہاز کا پتہ تو چل گیا لیکن لاش نہیں ملی
تاکہ اسے اس قبر میں دفن کیاجائے جواس نے خود بنائی تھی۔
برطانیہ کاایک بہت بڑا مالدار آدمی ایک
یہودی "رود تشلر" تھا۔ وہ اتنا دولتمند تھا کہ کبھی کبھی حکومت اس سے قرض
لیتی تھی۔ اس نے اپنے عظیم الشان محل میں ایک کمرہ اپنی دولت رکھنے کے لئے مختص کیا
تھا جو کہ ہر وقت سیم وزر سے بھرا رہتا تھا۔ ایک دفعہ وہ اس کمرے میں داخل ہوا اور
غلطی سے دروازہ بند ہو گیا۔ دروازہ صرف باہر سے کھل سکتا تھا اندر سے نہیں۔ اس نے زور
زور سے چیخ وپکار شروع کی لیکن محل بڑا ہونے کی وجہ سے کسی نے اس کی آواز نہیں سنی۔
اسکی عادت یہ تھی کہ وہ کبھی کبھی بغیر کسی کو بتائے کئی کئی ہفتے گھر سے غائب رہتا
تھا۔ جب وہ کسی کو نظر نہ آیا تو گھر والوں نے سوچا کہ حسب عادت کہیں گیا ہو گا۔
وہ برابر چیختا رہا یہاں تک کہ اسے سخت
بھوک اور پیاس لگی۔ اس نے اپنی انگلی کو زخمی کیا اور کمرے کی دیوار پر لکھا "دنیا کا سب سے مالدار آدمی بھوک اورپیاس سے
مر رہا ہے" اور اس کی لاش کئی ہفتے بعد دریافت ہوئی۔
یہ پیغام ہےان لوگوں کےلئے جو سمجھتے ہیں
کہ مال ودولت ہی ہر مشکل کا حل ہےاور دنیا کی ہرضرورت اس سے پوری کی جا. سکتی ہے۔ دنیا سے جانا ایک بڑا حادثہ ہے لیکن ہم
نہیں جانتے کہ کب، کیسے اور کہاں جانا ہے۔ انسان سفر پر جاتا ہے اور پھر واپس آتا
ہے، گھر سے باہر جاتا ہے اور پھر لوٹتا ہے
لیکن جب دم نکل جائے تو پھر کوئی لوٹنا نہیں
ہے۔
مبارکباد کے قابل ہیں وہ لوگ جو کسی پرظلم
نہیں کرتے، نہ کسی سے نفرت کرتے ہیں، نہ کسی کا دل زخمی کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو
کسی سے برتر سمجھتے ہیں اسلئے کہ سب کو جانا ہے۔
ایک آدمی ٹیکسی میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور
قرآن سن رہا ہے اس نے پوچھا کیا کوئی آدمی مرا ہے؟ اس نے کہا ہاں ہمارے دل مر چکے ہیں۔
قیدی اس لئے قرآن مانگتا ہے کہ قید تنہائی میں اس کا ساتھی بنے، مریض ہسپتال میں اس
لئے قرآن مانگتا ہے تاکہ اللہ اس کے مرض کو دور کرے، اور مردہ قبر میں تمنا کریگا کاش
میں قرآن پڑھتا تو آج میرا غمخوار ہوتا۔ اور آج نہ ہم قیدی ہیں، نہ مریض ہیں اور نہ
مرے ہوئے ہیں کہ قرآن کی تمنا کرے، بلکہ قرآن آج ہمارے ہاتھوں میں ہے، آنکھوں کے سامنے
ہے، تو کیا ہم اس بات کا انتظار کریں کہ ہم ان مصیبتوں میں سے کسی ایک مصیبت میں گرفتار
ہو جائیں اور پھر قرآن کو طلب کریں۔ اے اللہ قرآن کو ہمارے دلوں کی بہار، سینوں کا
نور، عیوب کا پردہ پوش، نفوس کا مددگار، قبر کا ساتھی اور روزمحشر میں سفارشی بنا دیں۔
آمین۔ قرآن کی قدر کیجئے
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box