علامہ ابن قیم رحمہ
اللہ نے اپنی کتاب"مفتاح دار السعادۃ" میں اس واقعہ کا ذکر کیا ہے کہ ایک
دن علامہ ابن قیم ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے ایک چیونٹی کو دیکھا
جو ایک ٹڈی کے پَر کے پاس آئی اور اس کو اٹھا کر لے جانے کی کوشش کی مگر نہیں لے
جا سکی، کئی بار کوشش کرنے کے بعد اپنے کیمپ (بل) کی طرف دوڑی تھوڑی ہی دیر میں
وہاں سے چیوٹیوں کی ایک فوج لے کر نمودار ہوئی اور ان کو لے کر اس جگہ آگئی جہاں
پَر ملا تھا، گویا وہ ان کو لے کر پر لے جانا چاہتی تھی۔ چیونٹیوں کے اس جگہ
پہنچنے سے پہلے ابن قیم نے وہ پر اٹھا لیا تو ان سب نے وہاں اس پر کو تلاش کیا مگر
نہ ملنے پر سب واپس چلے گئے۔
مگر ایک چیونٹی وہیں رہی اور ڈھونڈنے لگی
جو شاید وہی چیونٹی تھی۔ اس دوران ابن قیم نے وہ پر دوبارہ اسی جگہ رکھ لیا جبکہ
اس چیونٹی کو دوبارہ وہی پر مل گیا تو وہ ایک بار پھر دوڑ کر اپنے کیمپ میں چلی گئی
اور پہلے کے مقابلے میں کچھ کم چیونٹوں کو لے کر آئی گویا زیادہ تر نے اس کی بات
کا یقین نہیں کیا۔
اس بار بھی جب وہ ان
کو لیکر اس جگہ کے قریب پہنچی تو علامہ نے وہ پرپھر اٹھا لیا اور سب نے اس کو
دوبارہ کافی دیر تک تلاش کیا مگر نہ ملنے پر سب واپس چلے گئیں اور حسب سابق ایک ہی
چیونٹی وہاں اس پر کو ڈھونڈتی رہی، اس دوران علامہ نے ایک بار پھر وہی پر اسی جگہ
رکھ لیا تو وہی چیونٹی نے اس کو ڈھونڈ لیا اور اپنے کیمپ کی طرف ایک بار پھردوڑ کر
گئی مگر اس بار کافی دیر کے بعد صرف سات چیونٹیوں کو لے کر آئی تب ابن قیم نے اس
پر کو پھر اٹھا لیا اور چیونٹیوں نےکافی دیر تک پر کو تلاش کیا اور نہ ملنے پر غصے
سے اسی چیونٹی پر حملہ آور ہوئے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا گویا وہ جھوٹ بولنے
پر اس سے ناراض ہو گئی تھیں
تب ابن قیم نے وہ پر ان چیونٹیوں کے درمیان
رکھ دیا جونہی ان کو پر ملا سارے پھر اس مردہ چیونٹی کے پاس جمع ہو گئے گویا وہ سب
افسردہ اور شرمندہ تھیں کہ انہوں اس بے گناہ کو قتل کیا۔
ابن قیم کہتا ہے کہ یہ سب دیکھ کر مجھے بہت
افسوس ہوا اور میں نے جاکر یہ واقعہ ابو العباس ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو بتایا۔
انہوں نے کہا اللہ تجھے معاف کرے ایسا کیوں کیا دوبارہ کبھی ایسا مت کریں۔
سبحان اللہ جھوٹ سے نفرت فطرت کا حصہ ہے کیڑے
مکوڑے بھی جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں اور قوم سے جھوٹ بولنے پر سزائے موت دیتے ہیں_!
کیا یہ کیڑے مکوڑے ان حکمرانوں اور خصوصاً ہم سے اچھے نہیں ہیں! ہم تو دن رات جھوٹ بولتے ہیں
لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں! کیا ہمارے اندر ان چیونٹیوں کےبرابر غیرت بھی نہیں کہ وہ
جھوٹوں کو مسترد کر دیں اور ان کو سزا دیں۔ جو اللہ کی طرف سے نازل کی گئی۔ ایسے
حکمران اور ایسے لوگ بن جائیں تاکہ کہ کبھی جھوٹ نہ بولیں۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box