عام کبوتر کی اوسطاً لمبائی تیرہ انچ ہوتی ہے۔ ایک بالغ کبوتر کے قریبا دس ہزار پر ہوتے ہیں۔ ان پرندوں کی عمر تقریبا تیس سال ہوتی ہے۔ کبوتر ایک سیکنڈ میں دس مرتبہ پر ہلا سکتاہے اور اس کا دل ایک منٹ میں چھے سو بار دھڑکتا ہے۔ کبوتر واحد پرندہ ہے جسے پانی نگلنے کے لئے اپنا سر نہیں اٹھانا پڑتا۔ کبوتر ایک دن میں سو کلومیٹر کی رفتار سے پندرہ سو سے سترہ سو کلو میٹر اڑ سکتا ہے۔ ان کی سُننے کی صلاحیت انسانوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور وہ انسانوں کی نسبت کہیں درجہ کم فریکئیوئنسی کی آواز سُننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا کبوتر سینکڑوں میل کی دوری سے ہواؤں کا شور تک سن سکتا ہے۔
کبوتر کو یہ اللہ
تعالیٰ نے یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ اپنے آپ کو شیشے میں پہچان سکتا ہے۔ کبوتر دور دراز
کے علاقوں سے اپنے گھر کا راستہ یاد رکھتا ہے اور بہ آسانی گھر واپس آ سکتا ہے۔ یہ
پرندہ انسانوں سے زیادہ آسانی کے ساتھ ہموار سطحوں کو تھری ڈی میں دیکھ سکتا ہے۔ چھبیس
میل کی دور تک کبوتر با آسانی دیکھ سکتے ہیں۔ کبوتر لمبے عرصے تک مختلف تصاویر کو ذہن نشین کرنے
کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنے گروہ میں مختلف کبوتروں کے درمیان فرق سمجھ اور پہچان
سکتے ہیں۔
پانچ ہزار سال قبل
یونانی قوم نے کبوتروں کا استعمال پیغام رسانی کے لیے شروع کیا۔
جنگ عظیم اول کے دوران
ایک چرآمی(پیارا دوست) نامی کبوتر نے دشمن ملک کی سرحد پار کرکے ایک پیغام پہنچایا
جس سے سینکڑوں فرانسیسی فوجیوں کی جان بچائی تھی۔ اس کبوتر کو سینے میں اور اس ٹانگ
پہ گولی لگی تھی جس ٹانگ کے ساتھ پیغام بندھا تھا۔ کبوتر کی زخمی ٹانگ سے بہت گوشت اتر گیا تھا لیکن پھر بھی زہریلی گیسوں سے نکلتے
ہوئے اس نے پچیس منٹ تک پرواز جاری رکھی اور پیغام پہنچایا۔ کبوتر کو اس منفرد
کارکدگی پر امتیازی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
دوسری جنگِ عظیم میں
پائیلٹ اپنے ساتھ کبوتر کو لے کر جایا کرتے تھے تاکہ اگر کہیں جہاز تباہ ہو جائے
اور وہ بچ جا ئیں یا کسی غلط علاقے میں پھنس جائیں تو کبوتر کو بطور پیغام رساں استعمال
کر سکیں۔ اس طریقے سے کئی پائلٹس نے اپنی جانیں
بچائیں۔
آج کے دور میں بھی
سوئس، فرانسیسیی، اسرائیلی، چائنیز اور سوئیڈن فوجیں کبوتروں کو جنگی مقاصد کے لئے استعمال کر رہی
ہیں
اسلام کے علاوہ ہندوازم،
بدھ مت اور سکھ ازم اور دوسرے مذاہب میں کبوتروں کو دانہ ڈالنا ثواب سمجھا جاتا ہے۔
انیسویں صدی کے آغاز
میں بھی ایک کبوتر کی اڑان بہت مشہور ہے؛ اس کبوتر کو افریقہ سے اڑادا گیا اور پچپن
دن میں وہ کبوتر پچپن دنوں میں ساڑھے گیارہ ہزار کلو میٹر کا سفر طے کر کے برطانیہ پہنچ گیاتھا۔
پوری دنیا میں لاکھوں
ڈالرز کے جوئے کے ساتھ کبوتروں کی پانچ بڑی ریس ہوتی ہیں۔ آج تک کا سب سے مہنگا کبوتر
دو لاکھ پچیس ہزار ڈالرز میں فروخت ہوا ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box