مسلمانوں کی 800 سالہ کامیاب حکومت کا ایک راز

مسلمانوں کی 800  سالہ کامیاب حکومت کا یہ بھی ایک راز تھا.

قطب الدین ایبک شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھا تو ایک نوجوان ان تیر سے گھائل گر پڑا تڑپ رہا ہے. کچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہو جاتی ہے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ کا اکلوتا سہارا تھا. اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتا اسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا.  
قطب الدین ایبک اس کی ماں کے پاس گیا، بتایا کہ اس کی تیر سے غلطی سے اس کے بیٹے کی موت ہو گئی ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی.  
پھر قطب الدین نے خود کو قاضی کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی.

قاضی نے مقدمہ شروع کیا بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ تم جو سزا کہو گی وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی.  
بوڑھی عورت نے کہا کہ ایسا بادشاہ پھر کہاں ملے گا جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائے اس غلطی کے لئے جو اس نے جان بوجھ کر نہیں کی.  
آج سے قطب الدین ہی میرا بیٹا ہے اور میں اسے معاف کرتی ہوں.  
قاضی نے قطب الدین کو بری کیا اور کہا اگر تم نے عدالت میں ذرا بھی اپنی بادشاہت دکھائی ہوتی تو میں اس بڑھیا کے حوالے نہ کر کے خود ہی سخت سزا دیتا.  
اس پر قطب الدین نے اپنی کمر سے خنجر نکال کر قاضی کو دکھاتے ہوئے کہا اگر تم نے مجھ سے مجرم کی طرح رویہ نہ اپنایا ہوتا اور میری بادشاہت کا خیال کیا ہوتا تو میں تمہیں اسی خنجر سے موت کے گھاٹ اتار دیتا.

Post a Comment

0 Comments