ازدواجی زندگی کی ایک سچی اورموٹیویشنل سٹوری



رائیٹر افضل جبار
یہ ایک گھر ہے اس گھر میں ایک چھوٹا سا مکان ہے لیکن اس مکان کا احاطہ نہیں ہے نہ کوئی چار دیواری اس گھر میں 3 افراد رہتے ہیں، ایک میرا استاد ایک میری استانی اور ان دونوں کا ایک 19سال کا بیٹا، میرا استاد مزدوری کرتا ہے استانی گھر میں سلائی کڑھائی کرتی ہیں یہ جس مکان کی میں بات کر رہا ہوں یہ کوئی معمولی مکان نہیں ہے کیوں کے میری نظر میں تو یہ مکان عالیشان محل ہے جانتے ہیں کیسے؟؟؟ ایسے کے اس گھر سے روزانہ کے حساب سے سنکڑوں روپے صدقہ خیرات اور زکوات نکلتی ہے،
کیوں کے جو پیسے میرا استاد کما کر لاتا ہے اس سے یہ گھر چلتا ہے اور جو پیسے میری استانی کماتی ہے اس پیسے سے دوسروں کا گھر چلتا ہے، اس گھر سے کبھی کوئی سوالی خالی ہاتھ نہیں جاتا میری استانی اپنی محنت کے سارے پیسے صدقہ کر دیتی ہیں،  اور جو پیسے میرے استاد کی کمائی سے باقی بچتے ہیں استانی ان پیسوں کو گلق میں ڈالتی رہتی ہیں جب کافی سارے پیسے جمع ہو جاتے ہیں تو میری استانی ان پیسوں کو ان لوگوں کو دیتی ہیں جو سفید پوش ہوتے ہیں جو سوال نہیں کرتے خود سفید پوش لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کے گھر جا کر پیسے دے کر آتی ہیں،
اس گھر میں ہر روز 3 لوگ مہمان بنتے ہیں جو پیٹ بھر کر کھانا کھا کر آتے ہیں جب کے خود کے گھر میں راشن روزانہ کے حساب سے آتا ہے یعنی میرے استاد جب معذوری کر کے واپس آتے ہیں تو تازہ راشن لے کر آتے آتے ہیں،  یعنی یہ دونوں میاں بیوی کبھی بھی کچھ نہیں جوڑتے جو آتا ہے خود بھی کھاتے ہیں دوسروں میں بھی تقسیم کر دیتے ہیں،
میں نے ایک بار استانی سے پوچھا کے کیا آپ نے کبھی زندگی میں فاقہ کشی دیکھی ہے؟؟؟ انہوں نے کہا بیٹا آج تک بھی ایسا کوئی دن نہیں دیکھا جس دن ہم نے پیٹ بھر کے کھانا نہ کھایا ہو اللہ کے فضل سے اتنا کچھ ملتا ہے اس کے خزانوں سے جو ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، اللہ ہمیں ہماری اوقات سے زیادہ دیتا ہے پھر ہم کیوں کنجوسی کریں جب دینے والا ہاتھ تنگ نہیں کرتا تو ہم کیوں اپنا ہاتھ تنگ کریں؟؟؟
میں نے پوچھا استانی جی آپ نے کبھی اپنے بیٹے کے مستقبل کے بارے میں نہیں سوچا تو وہ کہتی افضل بیٹا ہمارے بیٹے کا مستقبل ہماری تربیت ہے اور رزق حلال ہے ہم نے اس بچے کی تربیت کر رہے ہیں اس کے پیٹ میں حلال کا لقمہ ڈال رہیں ہمارے بیٹے کا مستقبل ہمیں اسی بنیاد پے  روشن نظر آرہا ہے ہمارا بیٹا فرما بردار بنے گا نافرمان کبھی نہیں بنے گا، کیوں کے ہم وہ سب کرنے کی کوشش کر رہیں جو حضور کی تعلیمات ہیں مجھے نہیں لگتا جس گھر کی تعلیمات میرے حضور کے گھر کی تعلیمات جیسی ہوں ان کے بچے کبھی نافرمان بن جایں یہ کبھی نہیں ہو سکتا،  یعنی ہر لحاظ سے میرے استاد اور استانی میرے آئیڈیل ہیں اور مجھے ان کا شاگرد ہونے پر فخر ہے الحمداللہ میں بھی ان کے ہی نقش قدم پر چلنے والا ہوں،
میری اتنی تعلیم نہیں ہے کے میں ایک اچھا رائیٹر بن سکوں لیکن جو بھی جتنا بھی لکھتا ہوں یہ سب میرے استاد اور استانی کی محنت ہے ان دونوں نے میرے اوپر محنت کی انہوں نے ہی میرا ذہن کھول کر رکھ دیا میں جو بھی جیسا بھی ہوں اپنی استاد اور استانی کی وجہ سے ہوں، میری تربیت میرے ماں باپ نے نہیں کی کیوں کے وہ ان پڑھ تھے بلکل سادہ لوح تھے انہوں نے مجھے بچپن سے ہی استاد اور استانی کے حوالے کر دیا تھا خیر میں اپنے استاد اور استانی کے دعاگو ہوں۔

Post a Comment

0 Comments