جب اللہ پاک نے ابراہیم
علیہ سلام کو " خلیل اللہ" کا لقب دیا تو فرشتوں نے بطور معلومات سوال کیا کہ یا اللہ آپ نے جن
کو خلیل کا لقب دیا تو کیا اس انسان کو بھی آپ سے اتنی محبت ہے کہ آپکے دوست کہلانے
کا درجہ پاگیا۔
اللہ رب العزت نے
فرمایا: ہاں ابراہیم کو مجھ سے اتنی محبت ہے اگر تم لوگوں کو شک ہے تو جاو اور اپنے
طور پر امتحان لو اسکا
لہذا ایک فرشتہ دوسرے
تمام فرشتوں کا چیف انسپکٹر بن کر انسانی شکل میں ابراہیم علیہ سلام کے پاس آیا ، اس
وقت ابراہیم علیہ سلام بکریاں چرا رہے تھے آسمان سے نظارہ ہورہا ہے، فرشتے کان لگائے،
آنکھ کھلی رکھ کر دیکھ رہے ہیں کہ کیا پیش آنے والا ہے، اللہ رب العزت بھی دیکھ رہا
ہے، ابراہیم علیہ سلام ایک طرف بکریاں چرا رہے ہیں، اتنے میں ایک آواز آئی
" سبحان ذی الملک و الملکوت سبحان زی العزۃ والعظمۃ الھیبتہ والقدرۃ
والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحی الذئ لا ینام ولا یموت سبوح القدس ربنا و رب الملئکتہ
الروح الھمہا اجرنا من النار یا مجیریا مجیر"
ابراہیم علیہ سلام
نے آواز سنی تو چاروں اور دیکھا آواز میں مٹھاس اتنی کہ پہلے کھبی نہ سنی نہ محسوس
ہوئی، سننے میں بس ایک سرور آگیا، نظریں گھما کر دیکھا ایک آدمی بیٹھا تھا قریب ہی۔
ابراہیم علیہ سلام
نے فرمایا: سبحان اللہ یہی کلمات زرا دوبارہ
سنا دیں۔
آدمی نے کہا: میں
سنا تو دونگا لیکن مجھے کیا دوگے۔
ابراہیم علیہ سلام
نے کہا : آدھی بکریاں لیں لینا۔
اس نے دوبارہ انہی
الفاظ میں اللہ کی بڑائی بیان کی تو ابراہیم علیہ سلام کو پہلے سے بھی زیادہ مزہ آنے
لگا۔ اور فرمایا ایک بار زرا پھر سنا
دیں
" اچھا سنا دونگا لیکن بدلے میں کیا دوگے؟ اس انسان نے کہا۔
" میری آدھی بکریاں جو بچی ہے وہ بھی آپ لیں لینا" ابراہیم
علیہ سلام نے کہا
اس انسان نے پھر وہی
کلمات ادا کیے اوراب کی بار تو مزہ ہی دوبالا ہوگیا جب ابراہیم سلام نے یہ الفاظ سنے
تو فرمایا
" اللہ کے بندے بڑی مہربانی ہوگی اگر یہ کلمات دوبارہ سناۓ اسی
طرح میٹھی آواز میں، اب رہا نہیں جاتا"
اس بندے نے کہا
" اب تو بکریاں بھی نہیں ہے مجھے کیا دوگے"- ابراہیم علیہ سلام نے فرمایا " دیکھو بھائی
بکریاں چرانے کے لیے تجھے ایک چرواہے کی ضرورت تو پڑے گی ہی، مجھے ہی نوکر رکھ لو۔
یہ سن کر فرشتہ بولا"
ماشاء اللہ ۔ میں انسان نہیں فرشتہ ہوں اور اور آپکا امتحان لینے کے غرض سے آیا تھا
اللہ نے آپکو کامیاب کیا آپکی اللہ سے محبت اور تڑپ نے ثابت کردیا کہ اللہ نے آپکو
خلیل اللہ کا لقب یوں نہیں دیا اللہ اکبر۔
جی ہاں جن کو اللہ
سے محبت ہوتی ہے تو اللہ تعالی کو ان افراد سے بھی محبت ہوتی ہے مگر اللہ سے محبت کیسی
ہو اللہ قرآن میں کہتا ھے۔
والذین آمنو اشدحبا
للہ۔
ایمان والوں کو اللہ
سے شدید محبت ہوتی ہے،
واللہ اعلم
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box